افغان طالبان امن مذاکرات جاری رکھیں، امریکہ

فائل

امریکی ایلچی ڈینئل فیلڈ مین نے کہا ہے کہ طالبان کے پاس افغان حکومت کے ساتھ حقیقی امن کے قیام کا سنہری موقع ہے جسے گنوانا نہیں چاہیے۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی ڈینئل فیلڈ مین نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھیں۔

جمعے کو کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی ایلچی نے کہا کہ طالبان کے پاس افغان حکومت کے ساتھ حقیقی امن کے قیام اور افغانستان میں اپنی زندگیوں کی پرامن انداز میں از سرِ نو تعمیر کا سنہری موقع ہے جسے گنوانا نہیں چاہیے۔

خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان نمائندوں کے درمیان پڑوسی ملک پاکستان میں جمعے کو امن مذاکرات کا دوسرا دور منعقد ہونا تھا۔

لیکن مذاکرات کے آغاز سے ٹھیک دو روز قبل افغان حکام کی جانب سے طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمد عمر کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد طالبان کی درخواست پر مذاکرات ملتوی کردیے گئے تھے۔

افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ملا محمد عمر دو سال قبل پاکستان کے شہر کراچی میں دورانِ علاج انتقال کرگئے تھے۔ بعد ازاں طالبان رہنماؤں نے بھی ملا عمر کی موت کی تصدیق کردی تھی۔

لیکن افغان تنازع کے دو اہم فریقوں – امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے تاحال ملا عمر کی موت کی خبروں کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

مذاکرات سے عین قبل افغان حکام کی جانب سے مبینہ طور پر دو سال قبل انتقال کرنے والے ملا محمد عمر کی موت کے "انکشاف" پر کئی حلقوں نے حیرت ظاہر کی ہے۔ کئی حلقے اسے امن مذاکرات سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش بھی قرار دے رہے ہیں۔

کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈینئل فیلڈ مین نے طالبان تحریک کے سربراہ کی موت کی خبروں پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتےہوئے صرف اتنے کہنے پر اکتفا کیا کہ امریکہ ان اطلاعات کی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔

تاہم انہوں نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ خود واشنگٹن انتظامیہ بھی کچھ عرصہ قبل تک ملا عمر کی موت سے بے خبر تھی۔

امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ طالبان تحریک ایک خفیہ تنظیم ہے جس نے اپنے سربراہ کی موت کے معاملے کو راز میں رکھنے کی دانستہ کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرسکتے کہ ملا عمر کی موت کے بارے میں کس ادارے یا شخص کتنی معلومات دستیاب تھیں اور انہیں یہ معلومات کب اور کس طرح ملیں۔

ڈینئل فیلڈمین نے کہا کہ امریکہ نے بھی کچھ عرصہ قبل ہی ملا عمر کی موت کی افواہوں کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کی تھیں اور افغان حکومت اور دیگر ذرائع کی طرح امریکہ کو بھی چند روز قبل ہی اس بارے میں مصدقہ اطلاعات ملنا شروع ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہوگا کہ طالبان کی نئی قیادت مفاہمتی عمل اور دیگر معاملات کے متعلق کیا موقف اپناتی ہے۔ لیکن ان کے بقول امریکہ کو امید ہے کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل جاری رہے گا۔

امریکی ایلچی نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کو ملک کے استحکام اور پائیدار امن کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی قومی حکومت کو مسلح دھڑوں کےساتھ مفاہمت کے معاملے پر یکساں موقف اختیار کرنا ہوگا۔

افغان طالبان نے جمعے کو ملا اختر منصور کو تحریک کا سربراہ مقرر کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کردیا ہے لیکن تاحال افغان حکومت کے ساتھ جاری امن مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں نئی طالبان قیادت کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

افغانستان اور پاکستان – دونوں کے حکام کا خیال ہے کہ ملا منصور امن مذاکرات کے حامی ہیں اور ان کی قیادت میں افغان طالبان جلد مذاکراتی عمل بحال کرنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔