ہانگ کانگ: اصلاحات کے لیے مظاہرین کی بدھ تک کی ڈیڈ لائن

مظاہرین کے گروپ کی طرف سے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ اگر ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو نے اُن کے مطالبات نا مانے تو بدھ کو نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

ہانگ کانگ میں مسلسل پانچ روز سے جاری مظاہروں میں شامل افراد نے دھمکی دی ہے کہ اگر چیف ایگزیکٹو وائے لیونگ نے اصلاحات سے متعلق مطالبات تسلیم نا کیے تو سول نافرنی کی اس مہم کو بڑھا دیا جائے گا۔

مظاہرین کے گروپ کی طرف سے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ اگر ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو نے اُن کے مطالبات نا مانے تو بدھ کو نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

مطالبات میں مسٹر وائے لیونگ کا استعفی بھی شامل ہے۔

مظاہرین شہر کے مرکزی چوراہوں پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اُنھوں نے حکومت کی طرف سے سڑکوں کو خالی کرنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں تحمل کا مظاہرہ کرے، جہاں جمہوریت کے ہزاروں حامی سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔

یہ مظاہرے بیجنگ کی طرف سے ہانگ کانگ میں 2017ء کے انتخابات کے لیے امیدواروں کی چھان بین کے فیصلے کے خلاف پانچ روز سے جاری ہیں۔

مظاہرین نے حکومت کی طرف سے سڑکوں کو خالی کرنے کے انتباہ کے باجود اپنے مظاہرے جاری رکھے جس سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کا استعمال بھی کیا۔

چین کی حکومت نے ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

ایک زمانے میں برطانوی نو آبادی رہنے والے ہانگ کانگ کا کنٹرول 1997 میں چین نے سنبھالا تھا اور حالیہ مظاہروں سے پیدا ہونے والی صورتحال کو اس خطے کی تاریخ کی بدترین بدامنی قرار دیا جارہا ہے۔

برطانیہ نے ایسے "تعمیری" مذاکرات پر زور دیا ہے جس سے "جمہوریت کے لیے بامعنی پیش رفت" ہوسکے۔

واشنگٹن میں وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ اگر خطے کے لوگوں کو حقیقی طور نمائندے چننے کا اختیار دیا جاتا ہے تو اس سے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کی قانونی حیثیت میں اضافہ ہوگا۔

لیکن چین کی دفتر خارجہ کی ترجمان ہوا چونیئنگ نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ میں بتایا کہ "ہانگ کانگ چین کا ہانگ کانگ ہے"۔ ان کا کہنا تھا کہ چین "غیر قانونی" مظاہروں کو "کسی بھی شکل میں دی جانے والی غیر ملکی حمایت" کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔