امریکہ نے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ طالبان کے حالیہ حملوں کے باوجود افغانستان میں قیامِ امن اور مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششیں جاری رہیں گی۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ چند ہفتے قبل ہونے والی مفاہمتی بات چیت اور اس میں تمام فریقین کی شرکت ایک حوصلہ افزا قدم تھا جس میں امریکہ پیش رفت کا خواہش مند ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں افغان طالبان اور حکومت کے درمیان سات جولائی کو بات چیت کا ابتدائی دور مری میں ہوا تھا جس میں امریکہ اور چین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔
مذاکرات کا دوسرا دور 31 جولائی کو ہونا تھا لیکن بات چیت سے عین قبل طالبان رہنما ملا عمر کی موت کی خبریں منظرِ عام پر آنے کے بعد طالبان کی درخواست پر مذاکراتی عمل غیر معینہ مدت تک معطل کردیا گیا تھا۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکے کہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ حملوں میں پاکستان کا ہاتھ تھا۔
پیر کو افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان میں گزشتہ چند روز کے دوران ہونے والے خود کش اور دیگر حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے اپنی حدود میں موجود طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
افغان صدر نے اعلان کیا تھا کہ مستقبل میں طالبان کے ساتھ مفاہمت کا عمل افغان حکومت "اپنے انداز اور طریقے سے تنِ تنہا" آگے بڑھائے گی۔
اشرف غنی نے کہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششوں میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں چاہتا اور اس کےبرعکس اسلام آباد سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں بدامنی پھیلانے والے عناصر کو لگام دے۔
افغان صدر کے بیان پر اپنے ردِ عمل میں جان کربی کا کہنا تھا کہ اپنی حدود میں موجود شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ اور سرحد کے دونوں جانب طالبان کی حملہ کرنے کی صلاحیت پر قابو پانا افغانستان اور پاکستان – دونوں کی حکومتوں کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ شدت پسندوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں افغان تنازع کا مذاکرات کے ذریعے پرامن حل تلاش کرنے کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھتے اور ملک میں امن دیکھنا چاہتا ہے۔
افغان طلبہ کے لیے اسکالر شپ پروگرام معطل
دریں اثنا طالبان کے حملوں پر افغان حکومت کی جانب سے سخت ردِ عمل کے بعد پاکستان نے افغان طلبہ کے لیے اسکالر شپ پروگرام غیر معینہ مدت تک روک دیا ہے۔
منگل کی شام کابل میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات اور افغانستان کی تبدیل ہوتی سکیورٹی صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان طلبہ کو سال 16-2015 کے لیے وظائف کی فراہمی کا عمل ملتوی کردیا گیا ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ پاکستان کے اس فیصلے سے کتنے افغان طلبہ متاثر ہوں گے۔