منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرار داد منظور ہونے کے بعداپنی ٹویٹ پر کہا ہے کہ 20 جنوری کے بعد حالات مختلف ہوں گے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرار داد پر ووٹنگ سے احتراز کیا جس میں اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آبادکاری کی اپنی سرگرمیاں روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ اس گریز نے کونسل کے دوسرے 14 ارکان کو چیمبر میں قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرنے کا راستہ کھول دیا۔
اس اقدام پر فوری اور ملا جلا رد عمل سامنے آیا ۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ میں ا س اسرائیل مخالف شرمناک قرار داد کو مستر د کرتا ہے اور اس کی شرائط کی تعمیل نہیں کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ أوباما انتظامیہ اسرائیل کو اقوام متحدہ میں اس جتھہ بندی کے خلاف تحفظ دینے میں ناکام ہوئی ہے بلکہ وہ در پردہ اس سازش میں شامل ہوی ہے ۔
اسرائیل کے لیڈر نے کہا کہ اسرائیل اس شرمناک قرار داد کے نقصان دہ اثرات کی نفی کے لیے منتخب صدر ٹرمپ اور کانگریس میں اپنے تمام دوستوں ، ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹس دونوں کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔
ٹرمپ نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اقوام متحدہ میں تبدیلیاں لانے کا وعدہ کیا تھا اور انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ بیس جنوری کے بعد، حالات مختلف ہو ں گے جو صدر کی حلف برداری کی تاریخ ہے۔