امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر جاپان امریکی ہتھیار خریدے تو شمالی کوریا کے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکے گا۔
صدر ٹرمپ آج پیر کے روز اپنے دورہ جاپان کے دوران جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اُنہوں نے جاپان پر زور دیا کہ وہ مزید امریکی ہتھیار خریدے اور امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن درست کرنے کیلئے امریکہ سے درآمدات میں اضافہ کرے ۔
اُنہوں نے نیوز کانفرنس کے دوران جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’’وہ شمالی کوریا کے میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کر دیں گے بشرطیکہ وہ مزید امریکی ہتھیار خریدیں۔‘‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپانی وزیر اعظم بڑی مقدار میں امریکی ہتھیار خریدیں گے اور اُنہیں ایسا ہی کرنا چاہئیے کیونکہ امریکہ دنیا بھر میں بہترین ہتھیار بناتا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو جاپان شمالی کوریا کے میزائل تباہ کر دے گا۔
جاپان کی پالیسی کے مطابق وہ کسی میزائل کو اسی وقت تباہ کرے گا جب وہ اس کی سرزمین پر گرایا جا رہا ہو یا پھر جاپان اور امریکی اہداف پر حملے کا حقیقی خطرہ موجود ہو۔
امریکی صدر اپنے ایشیائی ممالک کے 12 روزہ دورے کے دوسرے دن اس وقت جاپان میں ہیں۔ اُن کے دورے کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری میزائل پروگرام سے درپیش خطرے کے حوالے سے حمایت حاصل کرنا اور ان ممالک کے ساتھ امریکی تجارت کو فروغ دینا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ آزادانہ ، منصفانہ اور دو طرفہ بنیادوں پر تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور اس معاملے پر جاپان سے بات چیت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ اپنی برآمدات کیلئے جاپانی منڈی میں رسائی بڑھانا چاہتا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک عرصے سے جاری تجارتی توازن درست ہو جو یکطرفہ طور پر جاپان کے حق میں ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہر سال لاکھوں جاپانی کاریں امریکہ درآمد ہوتی ہیں لیکن امریکی گاڑیوں کی جاپانی منڈی میں رسائی نہیں ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ دوطرفہ تجارت میں جاپان کو امریکہ کے خلاف 69 ارب ڈالر کا سرپلس حاصل ہے ۔ امریکہ جاپان کا چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔
صدر ٹرمپ نے دورہ جاپان کے دوران کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے جوہری اور میزائل تجربات مہذب دنیا اور بین الاقوامی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میں سخت بات کرتا ہوں۔ لیکن اُن لوگوں کو یہ دیکھنا چاہئیے کہ گزشتہ 25 سال کے دوران نرمی سے بات کرنے کا کیا فائدہ ہوا۔
صدر ٹرمپ اپنے دورے کے دوران جنوبی کوریا بھی جائیں گے ۔ وہ شمالی کوریا کی طرف سے امریکہ کو کسی ممکنہ خطرے کی صورت میں شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے حوالے سے حمایت حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اُنہوں نے شمالی کوریا کے لیڈر کم جون اُن کو ’راکٹ مین‘ کہ کر پکارتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کشی کے مشن پر ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں میں اس بات پر مکمل اتفاق موجود ہے کہ شمالی کوریا پر زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک دباؤ بڑھانا چاہئیے۔
امریکی صدر کے بیان کے رد عمل میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہووا چُن ینگ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا سے متعلق صورت حال پہلے ہی بہت پیچیدہ ، حساس اور کمزور ہے۔ چینی ترجمان نے اُمید ظاہر کی کہ موجودہ حالات میں تمام فریق اپنے قول و فعل کے ذریعے کشیدگی کم کرنے اور باہمی اعتماد کی فضا کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ شمالی کوریا کے جوہری تنازعے کو ایک مرتبہ پھر مزاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔