امریکہ نے گوانتانامو میں زیر حراست پانچ یمنی شہریوں کو متحدہ عرب امارات میں آباد کاری کے لیے منتقل کر دیا ہے۔
ان پانچ کم خطرناک زیر حراست افراد کو امریکہ کے فوجی حراستی مرکز میں ایک دہائی سے زائد عرصہ تک رکھا گیا۔ ان میں سے کسی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
اس منتقلی کے بعد حراستی مرکز میں 107 افراد باقی رہ گئے ہیں جن میں 48 وہ افراد بھی شامل ہیں جن کی کسی تیسرے ملک واپسی یا آبادکاری کی منظور دے دی گئی ہے۔
یمن کے پانچ شہریوں کو 2001 میں پاکستانی اور افغان فورسز نے پکڑا تھا اور بعد میں امریکہ کے حوالے کر دیا تھا۔
یمن میں جنگ کے باعث اوباما انتظامیہ کے لیے یمنی شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجنا ناممکن ہو گیا ہے۔ اس کی بجائے دیگر ممالک سے ان کی آبادکاری کے لیے بات چیت جاری ہے۔
صدر اوباما نے 2008 میں عہدہ صدارت سنبھالتے وقت گوانتانامو مرکز بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس وقت گوانتانامو مرکز کو بند کرنا صدر اوباما کی ترجیحات میں شامل ہے۔
اوباما انتظامیہ گوانتانامو میں زیر حراست افراد کو رکھنے کے لیے ملک میں انتہائی سکیورٹی والی جیلوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے کانگریس ایک قانون کی منظوری دی جس میں کہا گیا ہے کہ گوانتانامو میں زیر حراست مشتبہ دہشت گردوں کو امریکی سرزمین پر قید کے لیے منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
اوباما انتظامیہ اور بہت سے ڈیموکریٹک قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ مرکز امریکہ کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے اور دہشت گرد گروہوں میں بھرتیوں کا ایک بہانہ ہے۔ انہوں نے ان دلائل کو مسترد کر دیا کہ انتہائی سکیورٹی والی جیلوں میں قید مشتبہ دہشت گرد امریکہ کے اندر کسی خطرے کا باعث ہوں گے۔