گوانتانامو سے پانچ قیدی قازقستان منتقل

منتقل کیے جانے والے افراد

11 سال تک حراست میں رکھے گئے ان افراد پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور کئی سال پہلے حکومتی ٹاسک فورس نے انہیں رہا کرنے کی منظوری دی تھی۔

امریکہ نےمتنازع حراستی مرکز گوانتانامو میں بند مزید پانچ افراد کو وہاں سے منتقل کر دیا ہے۔

پینٹاگون کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ان میں تین یمنی اور دو تیونس کے شہری تھے جنہیں وسط ایشیائی ریاست قازقستان منتقل کیا گیا۔

ان تما م افراد کو پاکستان میں القاعدہ اور اسلامی تنظیموں سے تعلقات کے شبے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

11 سال تک حراست میں رکھے گئے ان افراد پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور کئی سال پہلے حکومتی ٹاسک فورس نے انہیں رہا کرنے کی منظوری دی تھی۔

اس سال گوانتانامو کی جیل سے 28 قیدیوں کو منتقل کیا گیا جس سے اس حراستی مرکز کو بند کرنے کے حوالے سے صدر اوباما کی نئی کوششوں کا اظہار ہوتا ہے۔

صدر اوباما اس ماہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس جیل کو بند کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔

اس حراستی مرکز میں باقیماندہ 127 قیدیوں میں سے 59 کو بھی رہا کرنے کے حوالے سے کارروائی مکمل ہو چکی ہے تاہم موجودہ امریکی قانون ان کو ملک کے اندر منتقل کرنے سے روکتا ہے۔

جیل میں باقی رہ جانے والے قیدیوں میں سےنصف کا تعلق یمن سے ہے۔ امریکی عہدیدار ان کو مشرق وسطیٰ کے ملک واپس بھیجنے کے بارے اس لیے متذبذب ہیں کیونکہ وہاں طویل عرصے سے سیکورٹی کی صورت حال خراب چلی آ رہی ہے۔

اس سے قبل رواں سال گوانتانامو سے قیدیوں کو یوراگوئے، سلوواکیہ اور جارجیا بھیجا گیا تھا۔ یہ پہلی بار ہے کہ انہیں مسلم اکثریت والے ملک قازقستان منتقل کیا جارہا ہے۔

منگل کو منتقل کیے جانے والوں یمنی قیدیوں کی شناخت عاصم ثابت عبداللہ الخالقی، محمد علی حسین خانیان اور صابر محمد ابراہیم القریش کے نام سے کی گئی ہے جبکہ تیونس کے شہریوں کے نام عادل الحکیمی اور عبداللہ بن علی الفطی بتائے جاتے ہیں۔