امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ واشنگٹن غیر ملکی فوجیوں کی تربیت جاری رکھنے پر نظرِ ثانی نہیں کرے گا باوجود اس کے کہ ہیٹی کے صدر کے قتل کے الزام میں جن 25 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں سے سات نے امریکہ سے تربیت حاصل کر رکھی تھی۔
وائس آف امریکہ نے گزشتہ ہفتے امریکہ کے محکمۂ دفاع کے حکام کے حوالے سے خبر دی تھی کہ گرفتار ملزمان میں سے سات 2001 اور 2015 میں امریکہ اور کولمبیا میں امریکہ کے فوجی تربیت کے پروگرام میں اس وقت شامل تھے جب وہ کولمبیا کی فوج کا حصہ تھے۔
پینٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی نے جمعرات کو کہا کہ اس تربیت کو ہیٹی کے صدر جوونیل موئس کے رواں ماہ ہونے والے قتل کے منصوبے سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
SEE ALSO: ہیٹی کے صدر کے قتل کے الزام میں گرفتار بعض افراد نے امریکہ سے فوجی تربیت لی: پینٹاگونجان کربی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "میرے علم میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں جس میں ہیٹی میں پیش آنے والے واقعے کے پیشِ نظر ہم اپنی اس قیمتی، پیشہ ورانہ اور قائدانہ تربیت پر نظرِ ثانی کریں جو ہم مغربی ہیمسفیئر اور دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کو فراہم کرتے آ رہے ہیں۔"
واضح رہے کہ 'ویسٹرن ہیمسفیئر' زمین کے اس آدھے حصے کو کہا جاتا ہے جس میں شمالی و جنوبی امریکہ کے علاوہ افریقہ، یورپ، انٹارکٹکا اور ایشیا کے بھی کچھ حصے آتے ہیں۔
پینٹاگان کے حکام نے بتایا کہ مذکورہ افراد کو تربیت کا کچھ حصہ کولمبیا میں فراہم کیا گیا تھا اور کچھ حصہ واشنگٹن میں ہونے والے سیمینارز میں۔ بعض نے ویسٹرن ہیمسفیئر انسٹی ٹیوٹ فار سیکیورٹی کوآپریشن (ونسک) کے کورسز میں بھی حصہ لیا تھا۔ یہ ادارہ امریکہ کی جنوبی ریاست جارجیا میں فورٹ بیننگ میں واقع ہے۔
ونسک 2001 میں قائم ہوا اور اس ادارے نے اسکول آف امریکاز کی جگہ لی جس پر 90 کی دہائی کے وسط میں سخت تنقید بھی ہوئی تھی جب اس سے فارغ التحصیل افراد کا نام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں آیا تھا۔ بشمول ایل سلواڈور، کولمبیا، پرو، ہنڈراس اور پاناما میں قتل اور لوگوں کی گمشدگی کے واقعات میں۔
رواں سال اپریل میں وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ونسک کے کمانڈنٹ کرنل جان ڈی سگز نے کہا تھا کہ نیا اسکول انسانی حقوق اور ضابطۂ اخلاق پر خصوصی توجہ کے ساتھ تشکیل دیا گیا ہے۔
کرنل سگز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب لوگوں کے انسانی حقوق سے متعلق ماضی کا خاصا گہرا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ان کے بقول "ہم صرف ان لوگوں کو تربیت دیں گے جن کی اقدار بالکل ہمارے جیسی ہوں۔ جن کے اندر جمہوری اقدار بھی بالکل ہمارے جیسی ہوں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم کسی کو قتل نہیں کر رہے اور ہم کسی کو ایسا کرنے کی تعلیم نہیں دے رہے کہ لوگوں کے گھروں میں جاؤ اور ان کو مار ڈالو۔"
پینٹاگان کے حکام نے وائس آف امریکہ کو رواں ہفتے بتایا تھا کہ ونسک میں کولمبیا کے جن فوجیوں نے تربیت لی، انہوں نے کیڈٹ لیڈرشپ، پروفیشنل ڈیویلپمنٹ، کاؤنٹر ڈرگ آپریشنز اور اسمال یونٹ لیڈر ٹریننگ کے کورسز میں حصہ لیا تھا۔
ایک عہدے دار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ونسک کے کورسز میں انسانی حقوق اور ضابطۂ اخلاق کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے۔
دوسری جانب پینٹاگان اور محکمۂ خارجہ کے حکام کہہ چکے ہیں کہ وہ یہ جاننے کے لیے ریکارڈز کی چھان بین جاری کریں گے کہ آیا کسی اور مشتبہ شخص نے تو امریکہ سے تربیت حاصل نہیں کی۔
یاد رہے کہ ہیٹی کے صدر کو سات جولائی کو ایک پوش علاقے میں ان کی نجی رہائش گاہ پورٹ او پرنس میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
اس ہفتے کے شروع میں ہیٹی کے نئے وزیرِ اعظم ایریئل ہینری نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاکہ ملک کے اندر ایک صدر کی ہلاکت کے بعد استحکام لایا جا سکے۔
ہیٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ مائس کے قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
حکام نے کرسچئیں ایمینوئل سینن پر، جو ہیٹی کے ایک ڈاکٹر ہیں اور فلوریڈا سے بھی ان کا تعلق ہے، الزام عائد کیا ہے کہ وہ صدر کے قتل کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں.