امریکہ مئی میں اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کر دے گا

تل ابیب میں امریکہ کا سفارتخانہ (فائل فوٹو)

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ روا ں سال مئی میں یروشلم میں نیا امریکی سفارتخانہ کھولے گا اور یہ اقدام ایک ایسے وقت کیا جائے گا جب اسرائیل کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہو گی۔

محکمہ خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ امریکہ کا نیا سفارتخانہ اسی عمارت میں قائم ہو گا جہاں اس وقت یروشلم میں امریکی قونصل خانہ کام کر رہا ہے بعد ازاں یہ 2019 کے اواخر میں نئی عمارت میں منتقل ہو جائے گا۔

یہ اقدام امریکہ کے صدر ڈونلڈٹرمپ کے دسمبر میں اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے اور وہ امریکی سفارتخانے کو وہاں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس وقت امریکہ کا سفارتخانہ تل ابیب میں ہے۔

اگرچہ پہلے بتایا گیا تھا کہ سفارتخانہ 2020ء میں یروشلم منتقل ہو گا لیکن اب قبل از وقت ایسا کرنے کے اعلان پر فلسطینوں کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ وہ 14 مئی 1948 کو اسرائیل کے قیام کے دن کو 'نقبہ' یعنی ' بدنصیبی' کے دن کے طور پر رنج و الم کے ساتھ منائیں گے۔

فلسطینوں کے اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات کا کہنا ہے "امریکی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں کی بدبختی کے دن یعنی نقبہ، کو سفارتخانے کو منتقل کرنے کے دن کے طور پر چننے کا (ٖفیصلہ) ۔۔۔یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جو کچھ اس خطے میں ہو رہا ہے اس کا وہ احساس نہیں رکھتے ہیں۔"

فلسطینی یروشلم کے مشرقی حصے کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیلی انٹلیجنس کے وزیر اسرائیل کاتز نے سفارتخانہ کھولنے کی تاریخ کو سراہا ہے۔

انہون نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ "اس سے بڑا تحفہ نہیں ہوسکتا ہے! یہ انصاف پر مبنی اور درست اقدام ہے۔ شکریہ دوست!"

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سفارتخانے کے زیادہ تر اہلکار اس وقت تک تل ابیب میں رہیں گے جبکہ تک یروشلم کی عمارت میں توسیع نہیں کر دی جاتی ہے۔

جمعہ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے اپنے فیصلے کے بارے میں کہا کہ "یہ ایک درست اقدام ہے۔"

واضح رہے کہ امریکہ کے علاوہ کسی دوسرے ملک نے اب تک یرشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے پر واشنگٹن کے عر ب اتحادیوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا جبکہ فلسطینیوں کی طرف سے کئی ہفتوں تک پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

فلسطینی صدر محمد عباس نے گزشہ ہفتے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں امریکی سفارتخانے کے یروشلم منتقل کرنے کو ایک "غیر قانونی" اقدام قرار دیا تھا۔