امریکہ نے شام کے رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر دیا

سینئر امریکی سفارت کار بابرا لیف نے شام کے لیڈر احمد الشرع سے ملاقات کے بعد دمشق میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ الشرع کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر رہا ہے۔ 20 دسمبر 2024

  • سینئر امریکی سفارت کار باربرالیف نے دمشق میں ہیت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی ہے۔
  • انہوں نےالشرع کو بتایا کہ امریکہ نے ان کی گرفتاری میں مدد پر مقررہ انعام ختم کر دیا ہے۔
  • لیف نے کہا کہ امریکہ شام کی نئی انتظامیہ کے اصولوں اور اقدامات کے مطابق آگے بڑھے گا نہ کہ ان کے الفاظ پر۔
  • انہوں نے الشارع سے کہا کہ امریکہ شام میں ایک ایسی حکومت دیکھنے کا خواہش مند ہے جو جامع ہو اور جس کی ملکیت اور قیادت شام کے عوام کی ہو، اور وہ شام کی تمام نسلی اور مذہبی برادریوں اور خواتین کے حقوق کا احترام کرتی ہو۔

ایک سینئر امریکی سفارت کار نے جمعے کے روز شام کے نئے رہنما احمد الشرع کو، جو اس سے قبل ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے، بتایا کہ واشنگٹن ان کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر رہا ہے، جس کا ایک سبب ان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے وعدے ہیں اور دوسرے ان کے مثبت پیغامات کا خیرمقدم کرنا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے سینئر امریکی سفارت کار باربرا لیف نے دمشق میں احمد الشرع کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے درمیان ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر میں نے انہیں بتایا کہ ہم ان کی گرفتاری سے متعلق مقررہ انعام پر اب عمل نہیں کریں گے۔

احمد الشرع کی گرفتاری میں مدد دینے و الی معلومات فراہم کرنے پر امریکہ کی جانب سے کئی برس سے انعام مقرر تھا۔

شام کی مہلک ترین خانہ جنگی کے ابتدائی ایام کے بعد امریکی سفارت کاروں کے دمشق کے پہلے باضابطہ دورے میں شامل لیف کا کہنا تھا کہ ہم نے الشرع کے مثبت پیغامات کا خیرمقدم کیا ہے۔

شام کے لیڈر احمد الشرع ، فائل فوٹو

الشرع شام کے ایک اسلام پسند گروپ ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں جن کی قیادت میں شام پر تقریباً نصف صدی سے قابض اسد خاندان کے آمرانہ اور جابرانہ اقتدار کا خاتمہ ہوا۔

باربرا لیف کا کہنا تھا کہ ہم آگے بڑھنے کے لیے ان کے اصولوں اور اقدامات پر نظر رکھیں گے نہ کہ ان کے الفاظ پر۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے انہیں اقتدار کی منتقلی کے اس موقع پر دوسروں کی شمولیت اور وسیع مشاورت کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔

لیف کا کہنا تھا کہ ہم شام کی زیر قیادت، ایسے سیاسی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں جس کی ملکیت شام کے پاس ہو اور جس کے نتیجے میں ایک ایسی اور جامع اور نمائندہ حکومت تشکیل پائے جو تمام شامی باشندوں، جن میں خواتین اور شام کی متنوع نسلی اور مذہبی برادریاں بھی شامل ہیں، کے حقوق کا احترام کرے۔

(اس رپورٹ میں معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)