امریکہ اور طالبان کے مذاکرات لیکن سوشل میڈیا پر الزام تراشی

فائل فوٹو

طالبان اور امریکی حکام نے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر شورش زدہ افغانستان میں امن کوششوں کے خلاف کام کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر یہ تنازع ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور طالبان کے نمائندے گزشتہ کئی مہینوں سے افغان جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکہ کا مطالبہ رہا ہے کہ امن عمل کے لئے طالبان جنگ بندی کریں۔ تاہم، طالبان نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

طالبان اور امریکہ کی حمایت یافتہ افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان لڑائی کے حالیہ واقعات میں عام شہریوں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ پر امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نہیں بلکہ واشنگٹن افغانستان میں امن نہیں چاہتا۔

طالبان ترجمان نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 17 سال سے امریکہ افغانستان پر قابض اور جاری جنگ کا ذمہ دار ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ افغانستان پر قابض ہے امن کا حصول ممکن نہیں بلکہ طاقت کے ذریعے امریکہ کو بے دخل کیا جائے گا۔

اس سے قبل امریکی فوج کے ترجمان کرنل ڈیوڈ بٹلر کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان ان افغانیوں کے لیے تکلیف کا باعث بن رہے ہیں جو ملک میں امن کے خواہاں ہیں۔

جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے ڈیوڈ بٹلر سے کہا تھا کہ وہ افغانیوں کے بجائے صرف امریکہ کی نمائندگی کریں اور یہاں اپنا قبضہ ختم کرنے کے بارے میں سوچیں۔

کرنل بٹلر نے مزید کہا تھا کہ افغان عوام جانتے ہیں کہ طالبان کے پاس تشدد ختم کرنے کا موقع ہے۔ لیکن، وہ اس راستے کا انتخاب نہیں کرنا چاہتے۔ ان کے بقول، طالبان عوام کی رائے نظر انداز کر کے افغانستان کے لئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔

رد عمل میں ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ میں امریکی فوج کے ترجمان سے استفسار کیا کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ امریکی فوج طاقت کے بل بوتے پر افغانستان میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں بے حساب بم گرائے اور اب بھی ہزاروں افغان شہری اس کی قید میں ہیں۔

کرنل بٹلر نے اتوار کو جوابی ٹویٹ میں کہا کہ جن لوگوں کے لئے آپ لڑنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ آپ کی حقیقت سے واقف ہیں۔ آپ افغان سیکورٹی فورسز پر حملے کرکے افغان بیٹوں کا خون بہا رہے ہیں۔

افغان اور امریکی عہدیدار طالبان پر الزامات عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کے لئے سرحد پار پاکستان میں اپنی پناہ گاہوں کو استعمال کرتے ہیں۔ پاکستانی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نائن الیون کی سازش کا ذمہ دار القائدہ کو ٹھہراتے ہوئے 2001 میں افغانستان میں حملہ کر کے طالبان کا اقتدار ختم کیا تھا۔ تاہم، 17 سال گزر جانے کے باوجود بھی افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکا۔