امریکہ پرامن اور جمہوری سوڈان کا حامی ہے: محکمہ خارجہ

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ سوڈان میں نمودار ہوتی ہوئی صورت حال کا غور سے جائزہ لے رہا ہے۔

ایک اخباری بیان میں محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ مظاہروں سے سوڈانی عوام کی خواہش کا بخوبی اظہار ہو رہا تھا کہ وہ عمر البشیر کی حکمرانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ’’ہم سوڈانی عوام کی جانب سے دسمبر 2018ء سے پر امن مظاہرے جاری رکھنے کے معترف ہیں‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’سوڈان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اپنے آپ کو نئی راہ پر ڈال دے۔۔ ایسا راستہ اختیار کرے جس میں حقیقی جمہوری انتخابات، انسانی حقوق کی حرمت اور سویلین قیادت والی حکومت لازمی امر ہو۔

ترجمان نے کہا کہ ’’امریکہ پرامن اور جمہوری سوڈان کا مضبوط حامی ہے‘‘۔

امریکہ نے عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ’’عوام کی خواہش کا احترام کرے، تمام نمائندہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کرے اور اقتدار تیزی کے ساتھ سویلینز کے حوالے کرنے کے عزم کا اعادہ کرے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم سیکورٹی اداروں کی جانب سے طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں 20 سے زائد شہری ہلاک ہوئے ہیں‘‘۔

ترجمان نے تمام مسلح فریقین پر زور دیا کہ وہ ’’تحمل کا مظاہرہ کریں، تنازع سے احتراز کریں اور سوڈانی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے عزم پر قائم رہیں‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ آئندہ دنوں کے دوران امریکی حکومت صورت حال کے بارے میں سوڈانی سرکاری اہلکاروں اور تمام سوڈانی فریقین کے ساتھ بات چیت کرے گی، تاکہ عبوری جمہوری دور کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔

اس ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ مشترکہ جائزہ کمیٹی کے دوسرے مرحلے کی بات چیت کو منسوخ کیا گیا ہے۔

کمیٹی اس عمل کو دیکھ رہی تھی جس سے سوڈان کے ساتھ چھ کلیدی شعبہ جات میں باہمی تعلقات کو وسعت دینے کے عمل کو آگے بڑھانا تھا۔ اُن میں سوڈان کے شمالی کوریا سے تعلقات منقطع کرنا، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کو فروغ دینا، داخلی تنازعات کا تصفیہ کرنا، انسانی بنیادوں پر رسائی میں وسعت پیدا کرنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور دہشت گردی کے شکار افراد کے قانونی دعوے کے معاملات طے کرنا شامل ہے۔

بات چیت کا یہ دور اپریل کے آخری ہفتے میں ہونا تھا۔