امریکی ڈاکٹروں نے‘ایمبرائنک اسٹیم خلیوں’ کے ذریعے پہلے مریض کا علاج شروع کردیا ہے، جو ایک متنازعہ علاج ہے جس کی امریکی حکومت نے اجازت دے دی ہے۔
‘جیرون’ نامی بایو ٹیکنالوجی کمپنی نے بتایا ہے کہ اُس نے جارجیا کی ریاست میں واقع ایک اسپتال میں تجربہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
پیر کو ایک بیان میں جیرون نےکہا کہ اِن تجربات کے ذریعے ایسے مریض جنھیں ریڑھ کی ہڈی کےخطرناک زخم ہیں اُن کا علاج کیا جائے گا۔ جیرون کےصدر اور سی اِی او، تھامس اکارما نے کہا کہ یہ تجربہ انسانی ایمبرائنک اسٹیم خلیوں کے استعمال سے علاج کے میدان میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
منتازعہ تجربات کے لیے غذا اور ادویات سے متعلق امریکی ادارے نےجنوری 2009ء میں کیلی فورنیا میں قائم ایک کمپنی کو اجازت دی تھی۔
‘ایمبرائنک اسٹیم سیلز ’ کثیر المقاصدنوعیت کے خلیے ہیں جو کہ انسانی بدن میں نشو نما پاسکتے ہیں۔ سائنسدانوں کو توقع ہے کہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے جسمانی ریشے بنا کر انسانی بدن میں لگائے جا سکتے ہیں تاہم یہ تحقیق متنازعہ ہے کیونکہ تولیدی عمل کو ضائع کرکے اسٹیم سیلز حاصل کیے جاتے ہیں۔