دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں امریکہ پاکستان کے ساتھ ہے: جان کربی

A member of a police honor guard carries an American flag after funeral services for Baton Rouge police officer Matthew Gerald at the Healing Place Church in Baton Rouge, La., Friday, July 22, 2016.

جان کربی نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور امریکہ کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خلاف جنگ جاری رکھنا خود پاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ ان کے بقول پاکستانی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور اس کی فوج کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔

محکمہ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے واشنگٹن میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا اور اس ضمن میں تعاون کو بہتر بنانے کی راہ تلاش کرنا ہو گی۔

پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون بارے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور امریکہ کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خلاف جنگ جاری رکھنا خود پاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ ان کے بقول پاکستانی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

"پاکستان میں (دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں) ہمارے لیے تشویش کا باعث رہی ہیں اور اس موضوع پر وہاں کے عہدیداروں سے ہم بات بھی کرتے رہے۔ میں آپ کو پھر یاد دلاتا ہوں اور یہ بات یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ پاکستانی عوام اس (دہشت گردی) کا شکار ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے رواں ہفتے پیرس میں لوگ شکار ہوئے۔"

ایک دہائی سے زائد عرصے تک انسداد دہشت گردی کی عالمی جنگ میں پاکستان ایک ہراول دستے کا کردار ادا کرتا رہا ہے جس میں اب تک اس کے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 50 ہزار کے لگ بھگ شہری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

حالیہ مہینوں میں خصوصاً گزشتہ نومبر میں پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں خاصی بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

امریکی عہدیداروں نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان میں جاری فوجی کارروائیوں کو سراہتے ہوئے اس میں ہونے والی کامیابیوں کو بھی سراہا ہے۔

پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال جون اور پھر قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں اکتوبر سے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک ڈیڑھ ہزار کے قریب ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔