امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ہفتے چھٹیاں فلوریڈا کی تفریح گاہ میں گزار رہے ہیں۔ جب کہ ڈیموکریٹ اور ری پبلکن جماعتوں کے نمائندے اس بات کے منتظر ہیں کہ وہ عالمی وبا کے ریلیف پیکیج اور حکومت کے اخراجات کے بل پر منظوری کے دستخط کرتے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ انہوں نے رواں ہفتے کے اوائل میں اس پیکیج پر سخت تنقید کی تھی۔
2.3 ٹرلین ڈالر کے اس حکومتی بل میں 892 ارب ڈالر کا کرونا وائرس ریلیف پیکیج بھی شامل ہے۔ یہ بل واشنگٹن سے ان کے فلوریڈا کے 'مار-اے-لاگو' کلب تک پہنچا دیا گیا ہے اور صدر ٹرمپ کی منظوری کے دستخط کا منتظر ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی واضح طور پر نہیں دی۔ مگر دونوں جماعتوں کے قانون ساز تب حیران رہ ہوئے جب انہوں نے کئی ماہ تک سینیٹ میں مذاکرات کے بعد پاس ہونے والے اس بل کو ’باعث شرم‘ قرار دیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس بل میں مخصوص مفادات کے لیے اور بیرونی امداد کی مد میں خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ جب کہ اکثر امریکیوں کو فی کس محض 600 ڈالر ہی ملیں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ اس رقم کو بڑھا کر 2000 ڈالر کیا جائے۔
اس مطالبے پر انہیں ان کی ہی پارٹی کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے جنہوں نے اس سے پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے اس مد میں رقم بڑھانے کی مزاحمت کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اگر صدر ٹرمپ نے اس بل پر دستخط نہ کئے تو جزوی طور پر امریکہ کی حکومت کا کام ٹھپ ہو جائے گا۔ پیر سے کرسمس کی روایتی چھٹیوں کو روک کر کانگریس کا اجلاس دوبارہ شروع ہو گا۔ تاکہ حکومت کا کاروبار جاری رکھنے کے لیے فوری طور پر فنڈز کا بندوبست کیا جائے۔
ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کی جانب سے 740 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کو ویٹو کرنے کے خلاف بھی دوبارہ سے ووٹنگ ہو گی۔ اگر ایوان نمائندگان اس بل کو پاس کر لے تو اس پر منگل کے روز سینیٹ بھی ووٹنگ کر سکتی ہے۔
دونوں ایوانوں میں کسی بل کو صدر کے ویٹو کرنے کے بعد دوبارہ پاس کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے دفاعی بل پر کئی اعتراضات کیے ہیں جن میں بغیر کسی وضاحت کے انہوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ بل چین کے مفاد میں جاتا ہے۔
انہوں نے کانفی ڈریٹ رہنماؤں کے نام پر بنے ہوئے امریکی اڈوں کے نام بدلنے پر بھی اعتراض کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ بل میں ایسی شقیں ڈالی جائیں جن سے سوشل میڈیا کمپنیوں پر ان کے پلیٹ فارمز میں پوسٹ ہونے والے مواد پر مقدمات کیے جا سکیں۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے دفاعی بل کو ویٹو کرنے کے اقدام کو غیر دانش مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے افواج کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جب کہ دوسری طرف نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے کم آمدن والے امریکی شہریوں کو فی کس 2000 ڈالر کرونا ریلیف فنڈ دینے سے اتفاق کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نینسی پلوسی نے اس معاملے پر پیر کو ایوان میں دوبارہ سے رائے شماری کرانے کا اعلان کیا ہے۔
کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ مگر سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کی اکثریت کی وجہ سے اس بل کے دوبارہ پاس ہونے کی امید کم ظاہر کی جا رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کرسمس کے دوران صدر ٹرمپ کی مصروفیات کی تفصیل دینے سے انکار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے صرف یہ بیان جاری کیا گیا ہے کہ چھٹیوں کے دوران صدر ٹرمپ امریکیوں کی بہبود کے لیے مسلسل کام کرتے رہیں گے۔ ان کی مصروفیات میں بہت سی ملاقاتیں اور کالز شامل ہیں۔