امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے شامی امن مذاکرات کے آگے بڑھنے کے بارے میں پر اعتماد ہیں۔
جان کیری کی طرف سے یہ بیان خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد سامنے آیا۔
انہو ں نے کہا کہ "ہم پر اعتماد ہیں کہ آئندہ ایک دو روز میں ایک اچھی پیش رفت کے ساتھ یہ مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفاں ڈی مستورا ایک مناسب انداز میں سفارتی ثالثی کے لیے (متعلقہ) نمائندوں کا اجلاس جینوا میں بلائیں گے جو اس طرح کا پہلا اجلاس ہو گا"۔
کیری نے یہ بھی کہا کہ اس بارے میں بھی اتفاق پایا گیا کہ مذاکرات کے پہلے دور کے بعد شام سے متعلق بین الاقوامی معاون گروپ کا اجلاس ہو گا۔
جان کیری ہفتے کو سعودی عرب پہنچے جہاں انہوں نے سعودی قیادت سے ملاقات کی اور خیلج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے ایک مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔
دوسری طرف شامی باغی گروپوں نے ہفتے کو کہا کہ اگر شام کی خانہ جنگی کے خاتمے سے متعلق مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری شامی حکومت اور روس پر ہو گی۔
شامی باغی گروپوں کی طرف سے یہ بیان آئندہ ہفتے جنیوا میں شروع ہونے والے امن مذاکرات سے پہلے سامنے آیا ہے۔
ان گروپوں کی طرف سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے کہ وہ 25 جنوری کو شروع ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں ان کا مطالبہ ہے کہ خیر سگالی کے اقدامات کے طور پر حکومت کی طرف سے عام شہری علاقوں کے محاصروں اور روس کی طرف سے فضائی کارروائیوں کو ختم کیا جائے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا اصرار ہے کہ یہ مذاکرات آئندہ ہفتے ہونے چاہیئں۔
روس اپنے پرانے اتحادی بشارالاسد کی حمایت کرتا ہے اور گزشتہ سال ستمبر سے شامی سرکاری فوجوں کی مدد کے لیے شامی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ سعودی عرب ان باغی گروپوں کی حمایت کر رہا ہے جو بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔