امریکی فوج کی شام میں کارروائی، القاعدہ سے منسلک تنظیم کا اہم رکن ہلاک

  • امریکی فوج نے شام کے شمال مغرب میں فضائی کارروائی کی ہے: یو ایس سینٹرل کمانڈ
  • امریکہ نے القاعدہ سے منسلک حراس الدین نامی دہشت گرد تنظیم کے سینئر عہدیدار کو نشانہ بنایا ہے۔
  • خطے میں اتحادیوں کے ساتھ مل دہشت گردی کی منصوبہ بندی، تنظیمِ نو یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کا تدارک کیا جا رہا ہے: بیان
  • امریکی فوج اپنے وطن اور خطے میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے گی: یو ایس سینٹرل کمانڈ

ویب ڈیسک— امریکہ کی فوج نے شام میں فضائی کارروائی کی ہے جس کے بارے میں ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں شدت پسند تنظیم القاعدہ سے منسلک ایک گروہ کے رکن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں فوج نے فضائی کارروائی میں القاعدہ سے منسلک حراس الدین نامی دہشت گرد تنظیم کے مالی امور اور لاجسٹکس کے معاملات دیکھنے والے سینئر عہدیدار کو نشانہ بنایا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملہ امریکی فوج کے اس عزم کا اعادہ ہے جس کے تحت خطے میں اتحادیوں کے ساتھ مل دہشت گردی کی منصوبہ بندی، تنظیمِ نو یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کا تدارک کیا جا رہا ہے۔

یو ایس سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیک کوریلا کا بیان میں کہنا تھا کہ امریکی فوج اپنے وطن اور خطے میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے گی۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی فوج نے قبل ازیں جنوری کے آخری میں حراس الدین کے اعلیٰ کمانڈر محمد صلاح الزبیر کو ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔

شدت پسند تنظیموں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والی امریکی کمپنی ’سائٹ انٹیلی جینس گروپ‘ کا کہنا ہے کہ حراس الدین نامی تنظیم کا قیام 2018 میں ہوا تھا۔

حراس الدین نے کبھی بھی عوامی سطح القاعدہ سے اتحاد کا اعلان نہیں کیا۔ گزشتہ ماہ اعلان کیا گیا تھا کہ اس تنظیم کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔

امریکہ نے حراس الدین کو 2019 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ بعد ازاں اس میں شامل کئی شدت پسندوں کی اطلاع دینے پر انعام کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق حراس الدین نے 'ہیئت تحریر الشام' کے ساتھ مسلح تصادم سے بچنے کے لیے تنظیم کی تحلیل کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ 'ہیئت تحریر الشام' بھی 2016 تک القاعدہ کی شاخ تھی۔ تاہم پھر اس نے راہیں جدا کر لی تھیں۔ اس نے 2017 میں القاعدہ سے اپنا تعلق باضابطہ طور پر منقطع کر دیا تھا۔

گزشتہ سال دسمبر میں ہیئت تحریر الشام نے بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف اپنی مسلح مہم شروع کی تھی اور محض 11 دن میں ملک کے کئی چھوٹے بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا۔

ہیئت تحریر الشام کے پاس بعد ازاں دارالحکومت دمشق کا کنٹرول بھی آ گیا اور کئی دہائی سے بر سرِ اقتدار بشار الاسد کو خاندان سمیت روس فرار ہونا پڑا۔

اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔