امریکہ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے 'جماعت الدعوۃ' اور اس کی ذیلی تنظیم 'فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن' کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان دونوں تنظیموں پر پابندی کا خاتمہ 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' (ایف اے ٹی ایف) کے ساتھ تعاون کرنے کے پاکستان کے اعلان سے متصادم ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کو اس اقدام پر سخت تشویش ہے جو ان کے بقول اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے خلاف ہے۔
ترجمان کے بقول عالمی ادارے کی یہ قرارداد ان دہشت گرد گروہوں کے اثاثے منجمد کرنے اور ان پر مالی وسائل اکٹھے کرنے یا انہیں منتقل کرنے پر پابندی سے متعلق ہے جنہیں اقوامِ متحدہ دہشت گرد قرار دے چکی ہو۔
پاکستان کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی ملک کی ایک اعلیٰ عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی عائد کرنے سے متعلق جو صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا، اس میں توسیع نہ ہونے کی وجہ سے یہ دونوں جماعتیں کالعدم نہیں رہیں۔
حکومتِ پاکستان نے رواں سال فروری میں انسدادِ دہشت گردی کے قانون میں ترمیم سے متعلق ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے ذریعے ان شدت پسند تنظیموں پر پابندی عائد کردی گئی تھی جن پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے تعزیرات عائد کر رکھی ہیں۔
اس آرڈیننس کو جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھاجس کی گزشتہ ہفتے سماعت کے دوران حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ آرڈیننس غیر موثر ہونے کی وجہ سے اب یہ دونوں جماعتیں کالعدم نہیں رہیں۔
پاکستان کے آئین کے مطابق اگر صدر کی جانب سے جاری آرڈیننس کی قومی اسمبلی توثیق نہ کرے اور آرڈیننس میں توسیع بھی نہ کی جائے تو وہ خود بخود چار ماہ کے بعد غیر موثر ہوجاتا ہے۔
حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوامِ متحدہ اور امریکہ تعزیرات عائد کر چکے ہیں۔
حالیہ برسوں میں پاکستان کو ان کالعدم تنظیموں اور عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔
پاکستان میں انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے (نیکٹا) کی ویب سائٹ کے مطابق جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن اب بھی ان تنظیموں میں شامل ہیں جو وزارتِ داخلہ کی 'واچ لسٹ' پر ہیں اور جن کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔