امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ بحیرہ ِ ضنوبی چین میں تناٴو کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے، جبکہ اس نے چین پر ’جارحانہ اقدامات‘ کرکے ’عدم استحکام کی فضا کو فروغ‘ دینے کا الزام لگایا ہے۔
امریکہ کی طرف سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب چین نے فلپائین اور ویتنام جیسےجنوب ایشیائی ملکوں کے ساتھ اپنے بحری تنازعات کے معاملے پرامریکی سوچ کو ہدفِ تنقید بنایا ہے، جِس میں چین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ، بقول اُس کے، ’اپنے اشتعال انگیز عمل‘ میں رضاکارانہ طور پر کمی لائے۔
امریکی محکمہ ِخارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا کہ میانمار میں ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کے دس رکنی وفد کی جانب سے جاری کردہ بیان خطے میں موجود حدود کے تنازعے کو واضح کرتا ہے۔
آسیان کے ممبرز کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں اس اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ’عالمی قوانین کے مطابق خطے میں امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ عالمی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے‘۔
امریکی محکمہ ِخارجہ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنا موقف واضح کیا ہے اور امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری نے آسیان کے فورم میں شرکت کی اور چین پر اپنے ’اشتعال انگیزعمل‘ میں رضاکارانہ طور پر کمی لانے کا مشورہ دیا ہے۔