سعودی عرب سے امریکی فوجیوں کی ایک مہینے میں واپسی کا بل پیش

سینیٹر بل کیسڈی، فائل فوٹو

امریکہ کے ایک ری پبلیکن سینیٹر نے سعودی عرب سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق قانون سازی کے لیے ایک بل پیش کیا ہے جس کا مقصد سعودی بادشاہت پر خام تیل نکالنے کے معاملے میں دباؤ ڈالنا ہے، کیونکہ بڑی مقدار میں تیل کی برآمد سے تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جس سے امریکی آئل کمپنیوں اپنے ملک میں نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تیل پیدا کرنے والی امریکی ریاست لوزینانا کے سینیٹر بل کیسڈی کی طرف سے جمعرات کو پیش کیے گئے بل میں 30 دنوں کے اندر سعودی عرب سے امریکی فوجی واپس بلانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں دو ری پبلیکن سینیٹرز نے بھی اسی نوعیت کا بل پیش کیا تھا۔ تاہم، نئے بل میں فوجیوں کی جلد واپسی کے لیے کہا گیا ہے۔

ری پبلیکن سینیٹر نے یہ بل ایک ایسے موقع پر پیش کیا ہے جب تیل پیدا کرنے والے ملکوں کا گروپ اوپیک، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے اور روس ایک ایسے سمجھوتے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کے تحت تیل کی پیداوار میں تقریباً 15 ملین بیرل کی ریکارڈ کمی کر دی جائے گی جو کل عالمی پیداوار کے 15 فی صد کے برابر ہے۔

کرونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلاؤ نے خام تیل کی مانگ کم کر دی ہے۔ لیکن دوسری جانب سعودی عرب اور روس نے ایک دوسرے سے مقابلے میں اپنی پیداوار بہت زیادہ بڑھا دی، جس کے نتیجے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 18 سال کی کم ترین سطح پر آ گئیں۔ اس کا نقصان ان کمپنیوں کو بھی ہو ریا ہے جو امریکہ میں کام کرتی ہیں اور ان کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

سینیٹر کیسڈی کا کہا ہے کہ دوسروں کو تحفظ فراہم کرنے والے فوجیوں کو ہٹانے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ دوستی اور مدد یک طرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ معاملہ ہے۔

سینیٹر کیسڈی کے بل کو منظوری کے لیے بحث مباحثے کے بعد کئی منازل طے کرنا ہوں گی جن میں اس کا سینیٹ سے منظور کیا جانا، پھر ایوان نمائندگان کی تائید حاصل کرنا اور آخر میں اس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط، جس کے بعد ہی وہ قانون بن سکے گا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا اطلاق ہونے کے بعد دس روز کے اندر سعودی عرب کے تیل پر بھاری محصولات عائد ہو جائیں گے اور اس چیز کو یقینی بنایا جائے گا کہ سعودی تیل 40 ڈالر فی بیرل سے کم پر فروخت نہ ہو۔

صدر ٹرمپ سعوی عرب اور روس کے تیل کی درآمدات پر محصولات لگانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ لیکن، توانائی سے منسلک مفادات کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں کر سکے۔

تاہم، اس بل کے تحت امریکہ سعوری عرب سے پیٹریاٹ میزائل نہیں ہٹائے گا۔

فی الحال اس بل پر بحث ممکن نہیں ہے، کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے کانگریس کے اجلاس نہیں ہو رہے۔