امریکی محکمہٴ خارجہ نے ’انصار الاسلام‘ کو عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے ’’کیونکہ، تنظیم مالے کی سرحد کے قریب برکینا فاسو میں حملے کرتی رہی ہے‘‘۔
’انصار الاسلام‘ کے حملوں میں ’’دسمبر 2016ء میں برکینا فاسو کے فوجی اہل کاروں پر کیا جانے والا حملہ شامل ہے جس میں 12 فوجی ہلاک ہوئے، جو کہ برکینا فاسو کی فوجوں کے خلاف مہلک ترین حملوں میں ایک تھا۔‘‘
اس بات کا اعلان محکمہٴ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’فروری 2017ء میں دو پولیس تھانوں پر ہونے والے حملوں کا ذمہ دار یہی گروپ ہے، جن میں دو افراد قتل کیے گئے، جن میں اسکول کا ایک سربراہ بھی شامل ہے۔ یہ حملے برکینا فاسو کے گاؤں، کورفیال میں کیے گئے‘‘۔
محکمہٴ خارجہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ گروپ کے تمام بیرونی اثاثے جو امریکہ کی حدود میں آتے ہیں اُن پر قدغن لگ گئی ہے، جب کہ کس بھی امریکی شہری کی جانب سے اس گروپ کے ساتھ کسی کاروباری لین دین پر ممانعت عائد ہوگی۔
محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد گروپ کو امریکی وسائل میسر نہیں آئیں گے اور امریکی حکومت کے قانون کے نفاذ کی کسی سرگرمی میں تعاون لازم ہوگا۔