ترکی میں امریکی سمندری جہاز کے عملے کے تین اراکین پر ’حملہ‘

ترک نوجوانوں میں سے ایک نے امریکی سیلرز یعنی سمندری جہاز کے عملے کے تین افراد کو ''قاتل" کہتے ہوئے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ملک سے چلو جائیں"۔

تین امریکی سیلرز یعنی سمندری جہاز کے عملے پر بدھ کو استبول کی سڑکوں پر ایک گروہ کی طرف سے حملہ کیا گیا جنہیں پینٹاگون نے "ٹھگ" قرار دیا ہے۔

انٹرنیٹ پر وڈیو شیئرنگ کی ویب سائیٹ یوٹیوب پر اپ لوڈ کی گئی وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ترک نوجوان چیختے ہوئے کہہ رہے ہیں"امریکیوں گھر جاؤ"، اور وہ اُنھیں دھکے دے رہے تھے اور ان پر پینٹ پھینک رہے تھے۔

ایک موقع پر ایک حملہ آور ایک امریکی شہری کے سر پر پلاسٹک بیگ رکھا ہوا نظر آتا ہے۔

ترک نوجوانوں میں سے ایک نے امریکی سیلر کو ''قاتل" کہتے ہوئے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ملک سے چلو جائیں"۔

امریکی نیوی کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سمندری جہاز کے عملے کو کوئی زخم نہیں آیا اور وہ اپنے جہاز پر واپس آگئے۔

حملہ آوروں کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کا تعلق دائیں بازو کی تنظیم ترکی یوتھ یونین (ٹی جی بی) سے ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کرنل اسٹیو وارن نےکہا کہ "ہم اس حملے کی ، جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ٹھگوں نے کیا ہے مذمت کرتے ہیں۔ ہم اس کی تفتیش کے لیے ترک حکام سے باہم مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اصل میں کیا ہوا۔ اس طرح کے حملے ترکوں اور ترک میزبانی کے لیے بدنامی کا باعث بنتے ہیں"۔

دوسری طرف ترکی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان اس واقعے کو "ناگوار" قرار دیا گیا۔

امریکی نیوی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کا تعلق "یو ایس ایس راس" جنگی جہاز سے ہے جو بحیرہ اسود میں نیٹو کی مشقوں میں حصہ لینے کے بعد استنبول میں موجود ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ "ہمارے ترکی کے ساتھ ایک طویل عرصے سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ ایک نیٹو اتحادی ہونے کے ناطے سے ہمارے مشترکہ مفادات ہیں اور اس واقعے سے مضبوط تعلقات میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔ ترکی کی بندرگاہیں ایک طویل عرصے سے امریکی نیوی کے لیے مقبول منزل رہی ہیں۔"