امریکہ اور روس یوکرین سے متعلق معلومات کا تبادلہ کریں گے: کیری

امریکی وزیر خارجہ جان کیری

روس پر پابندیوں سے متعلق جان کیری کا کہنا تھا کہ اس کا دارومدار یوکرین سے متعلق ماسکو کے اپنائے جانے والے راستے پر ہوگا۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس نے یوکرین میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔

ہفتہ کو بیجنگ میں انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ باجود اس کے کہ یوکرین میں ہونے والے واقعات میں بعض امور پر اختلافات موجود ہیں، واشنگٹن اور ماسکو اس بارے میں کچھ معلومات کا تبادلہ کریں گے۔

روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بارے میں اعلیٰ ترین امریکی سفارتکار کا کہنا تھا کہ اس کا دارومدار ماسکو پر ہے کہ وہ یوکرین سے متعلق کیا راستہ اپناتا ہے۔ انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ کیئف اور روس نواز باغیوں کے درمیان یوکرین کی مشرقی سرحد پر ہونے والا معاہدہ برقرار رہے گا۔

جان کیری نے یہ بیان اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ہونے والی ایک مختصر ملاقات کے بعد دیا۔

لاوروف نے صحافیوں کی طرف سے یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب تو نہیں دیا۔ جنگ بندی کے معاہدے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ یوکرین کی حکومت اور باغیوں کے درمیان طے پایا ہے اور ان کے بقول یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اس پر کس طرح پیش رفت کرتے ہیں۔

ایک روز قبل نیٹو کا کہنا تھا کہ اس نے یوکرین کی سرحد کے ساتھ روس کے علاقے میں بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حرکت دیکھی۔

اس سے پہلے یوکرین نے کہا تھا کہ روس نے درجنوں ٹینک، بھاری اسلحہ اور فوجی مشرقی یوکرین میں بھیجے۔

یوکرین کی نیشنل سکیورٹی اور ڈیفنس کونسل کے ترجمان آندرے لیسینکو کا کہنا تھا کہ جمعرات کو 32 ٹینک، توپ خانہ اور اسلحہ سے بھرے 30 ٹرک اور جنگجو روس سے باغیوں کے زیر تسلط یوکرینی علاقے میں داخل ہوئے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربے نے جمعہ کو کہا تھا کہ روسی ٹینکوں اور فوجیوں کی سرحد پار منتقلی کے بارے میں امریکہ کے پاس کوئی آزادانہ تصدیق موجود نہیں۔

تاہم ان کے بقول " سرحد پار روس میں جو بڑے پیمانے پر کارگر اور چوکنا بٹالین ہم دیکھ رہے ہیں وہ خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔"

یوکرین اور مغربی ممالک یہ الزام عائد کرتے آ رہے ہیں کہ ماسکو ڈونٹسک اور لوہانسک میں اسلحہ اور فوجی بھیج کر علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔

روس یہاں کسی بھی طرح اپنے براہ راست ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔