سماجی میڈیا پر اختلافِ رائے، ترکی میں کارروائی جاری: رپورٹ

امریکہ میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ترکی میں سماجی میڈیا پر پوسٹنگ کے معاملے پر ’’بڑے پیمانے پر‘‘ گرفتاریوں کی سخت تنقید کی ہے، جب کہ ترک قیادت والی فوج کی جانب سے کُرد ملیشیا کے خلاف شام میں کی جانے والی کارروائی پر نکتہ چینی کی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’کی جانے والی یہ سخت کارروائی پُرامن اظہار رائے کے حق کی خلاف ورزی ہے‘‘۔

ملک کے انسانی حقوق کے وسیع ابتر ریکارڈ کے معاملے پر ترکی کو بڑھتے ہوئے سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔

جنوری میں جب سے ترکی نے شام کے عفرین کے علاقے میں ’آپریشن آلیو برانچ‘ نامی فوجی کارروائی کا آغاز کیا، ناقدین دعویٰ کرتے ہیں کہ کارروائی کے خلاف لب کشائی کو دبایا جاتا ہے۔

وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، ’ہیومن رائٹس‘ واچ نے کہا ہے کہ 20 جنوری سے 26 فروری کے درمیان 648 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن پر سماجی میڈیا میں آپریشن مخالف پیغام پوسٹ کرنے اور ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کی حمایت کا الزام لگایا گیا۔

حقوق انسانی کے گروپ کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مارچ میں مزید گرفتاریاں کی گئی ہیں۔