نیپال میں امریکہ کے سفیر پیٹر ڈبلیو بوڈ نے کھٹمنڈو میں کہا ہے کہ امریکہ اپنی امدادی کارروائیوں کا مرکز تبدیل کر رہا ہے۔ 25 اپریل 7.8 شدت کے بدترین زلزلے سے 7600 سے زائد افراد ہلاک اور کم ازکم 14,500 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
زلزلے کے دس دن بعد نیپال کی حکومت نے بیرونی ممالک سے بچاؤ کی کارروائیاں ختم کرنے کا کہا ہے۔ اب ملبے میں پھنسے افراد کے زندہ بچنے کی تمام امیدیں ختم ہو چکی ہے۔ زلزلے کے فوراً بعد درجنوں ممالک نے زندہ بچ جانے والے افراد کے بچاؤ کے لیے ٹیمیں نیپال بھیجی تھیں۔ اب نیپال کو زلزلے کے متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مدد درکار ہے۔
سفیر بوڈ نے کہا کہ امریکہ نیپالی حکومت اور امداد دینے والے دوسرے اداروں اور ممالک سے قریبی تعاون کر رہا ہے۔
’’ہم دیکھ رہے ہیں کہ امدادی کارروائیوں کے بعد بحالی اور تعمیرِ نو کا کام کرنا ہے۔ ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ دوسرے امدادی اداروں اور ممالک کے ساتھ مل کر علاقوں کی تعمیرِ نو کے سلسلے میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ابھی یہ بہت ابتدائی مراحل میں ہے۔ یہ طویل المدت چیز ہے، اسے بہت احتیاط اور سمجھداری سے کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
بہت سے ممالک نے گھر، اسپتال اور تاریخی عمارتوں کی تعمیرِ نو کے لیے مطلوبہ رقم دینے کا وعدہ کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت سمیت دوسرے کئی ممالک نے امداد کی ترسیل کے لیے ٹرک بھیجے ہیں اور دور دراز دیہات اور قصبوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر دیے ہیں۔
منگل کو امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی نے نیپال کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا، جس سے کل امریکی امداد دو کروڑ چھ لاکھ ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہے۔
مزید امداد سے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں ٹینٹ، ضروری طبی سامان، پینے کا صاف پانی، صحت و صفائی کی بہتر سہولتیں اور حفظان صحت کا سامان پہنچایا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ نیپال میں زلزلے سے 20 لاکھ بچوں سمیت 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، جو نیپال کی ایک چوتھائی آبادی سے زیادہ ہے۔