منتخب ریپبلیکن ارکان، اگلے ہفتے امریکی پارلیمان میں حلف اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں، جب اُنھیں دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
ایسے میں، یہ ہفتہ ریپبلیکن پارٹی کے لیے مشکل ثابت ہوا ہے۔ نیویارک سے منتخب ایوان کے رُکن، مائیکل گرِم نے پیر کی رات گئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا، جس سے چند ہی روز قبل اُنھوں نے ٹیکس چوری کے الزام میں اقبال جرم کیا تھا۔
گرِم کے خلاف جنوری میں اُس وقت اختلاف اٹھ کھڑا ہوا تھا، جب کیمرا ریکارڈنگ میں یہ دکھایا گیا کہ اُنھوں نے مبینہ طور پر ایک نامہ نگار کو بالکنی سے نیچے گرانے کی کوشش کی، ’کسی بچے کی طرح، اُنھیں تقریباً نیچے گرا چکے تھے‘۔
اپنے بیان میں، سابق میرین اور ایف بی آئی کے ایجنٹ نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اگلی کانگریس میں وہ ’100 فی صد مؤثر کردار ادا کر پائیں گے‘، اور اپنے عہدے اور حلقے کے حقِ نمائندگی کی حرمت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، پانچ جنوری کو سبک دوش ہو رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ گرِم ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر کو سبک دوشی کے فیصلے سے آگاہ کر چکے ہیں۔ 23 دسمبر کو اقبال جرم کے فوری بعد، کانگریس کے افسردہ رُکن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔
پارٹی کے لیے مزید خراب تشہیر تب سامنے آئی جب لوزیانہ سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے ایوان کے منتخب رُکن، اسٹیو اسکالیز کی چھان بین شروع کی گئی۔ اُن پر سفید فاموں کے ایک اجتماع سے خطاب کرنے کا الزام ہے، جس کا انعقاد نسلی برتری میں یقین رکھنے والوں نے کیا تھا
اسکالیز کے ایک مشیر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سنہ 2002 میں اُنھوں نے یورپی نژاد امریکیوں کے اتحاد اور حقوق سے متعلق تنظیم سے خطاب کیا تھا، جسے ’کو کلکس کلین‘ کے سابق بانی، ڈیوڈ ڈیوک نے تشکیل دیا تھا۔
تاہم، مشیر کا کہنا تھا کہ اُس وقت اسکالیز اپنی ریاست کے قانون ساز تھے، اور اپنی پالیسیوں کے حق میں حمایت حاصل کرنے کے خواہاں تھے۔ لیکن، وہ ’کسی طور پر اس منفی شہرت والے گروپ کے ساتھ منسلک نہیں رہے‘۔
اِس انکشاف کے بعد، ریپبلیکنز کی طرف سے اقلیتون سے رابطہ کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جو ہر امریکی انتخاب میں کھل کر ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں۔
گرِم نے نومبر میں دوبارہ انتخاب جیتا، باوجود اس بات کے کہ اُنھیں فرد جرم کا سامنا تھا۔
وہ سنہ 2010میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے، اور اپریل میں ایک ’ہیلتھ فوڈ ریستوران‘ کی ملکیت میں شراکت داری کے حوالے سے، اُن پر 20 دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ اُن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے تنخواہوں اور اشیاٴ کی فروخت کے حساب کتاب میں 10 لاکھ ڈالر کی ہیراپھیری کی، اور کسی حد تک یہ کہ غیرقانونی تارکین وطن کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جنھیں نقدی میں اجرت دی گئی تھی۔
متوقع طور پر، گرِم کی خالی ہونے والی نشست کے لیے ہونے والے خصوصی انتخاب کے لیے، نیویارک کے گورنر، اینڈریو کئومو اپنا نام پیش کریں گے، جب کہ دیگر ممکنہ امیدوار بھی پہلے سے میدان میں آنے کے لیے پر تول رہے ہیں۔
دریں اثناٴ، آٹھ جون کو گرِم کے خلاف عدالتی فیصلہ سامنے آنے والا ہے، جنھیں تین برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔