جان کیری کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات

جان کیری سعوی وزیر خارجہ سے واشنگٹن میں ملاقات کے دوران۔ 16 جولائی 2015

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی طاقتیں ’’ایران کے جوہری مسئلے کا پرامن حل چاہتی ہیں۔‘‘ مگر انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے علاقے میں گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو خلیجی طاقتیں ’’اس کا پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے خلیجی اتحادی ’’انتہا پسندی کے کسی بھی منصوبے بشمول ایران کی علاقے میں سرگرمیوں کے خلاف‘‘ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

کیری نے یہ بات جمعرات کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ عبد الجبیر سے ایران کے جوہری معاہدے سمیت دیگر علاقائی امور پر بات چیت کے بعد کہی۔

امریکی انتظامیہ کے عہدیدار ایران کے جوہری معاہدے کے بارے میں اس تشویش کو کم کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں کہ اس سے ایران کو علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس معاہدے کے تحت جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض ایران پر عائد عالمی پابنداں اٹھا لی جائیں گی۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی طاقتیں ’’ایران کے جوہری مسئلے کا پرامن حل چاہتی ہیں۔‘‘

مگر انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے علاقے میں گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو خلیجی طاقتیں ’’اس کا پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

کیری 3 اگست کو خیلجی ممالک کے دورے میں چھ ملکی خلیج تعاون تنظیم کے ارکان سے ملاقاتوں کے دوران ایران کے جوہری معاہدے پر حمایت حاصل کرنے کی سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے۔ جبیر نے کہا کہ یہ ملاقات دوحا میں ہو گی۔

کیری نے اسرائیل کے وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو سے بھی ٹیلی فون پر جوہری معاہدے پر بات کی۔ نیتن یاہو اس معاہدے پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ نیتن یاہو نے بات چیت میں انہی خدشات کو دہرایا جن کا اظہار وہ اس سے پہلے کرتے رہے ہیں، جن کے جواب میں کیری نے انہیں بتایا کہ امریکی انتظامیہ اسے کیوں ایک اچھا معاہدہ سمجھتی ہے۔

جمعرات کو برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں نیتن یاہو نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی کا ایران کے ساتھ یہ معاہدہ ’’ایک دہشت گرد حکومت کے بم بنانے کی راہ‘‘ ہموار کرتا ہے۔

اسرائیل کی سلامتی میں امریکی تعاون کی یقین دہانی کے لیے سیکرٹری خارجہ ایشٹن کارٹر ہفتے کو اسرائیل جائیں گے۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔

کیری اور جبیر نے مئی میں کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کے طریقوں پر بھی بات چیت کی۔

چھ ممالک پر مشتمل خلیجی تعاون تنظیم کے ارکان اس اجلاس میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کے لیے شریک ہوئے تھے کہ امریکہ علاقے کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔

جمعرات کو ایران کے جوہری مذاکرات میں امریکہ کی اہم مذاکرات کار محکمہ خارجہ میں انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور وینڈی شیرمین نے سلامتی کے امور پر مرکوز رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم امریکی کانگریس، اسرائیل اور خلیج میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بامعنی گفتگو کرتے رہیں گے۔‘‘