صدر بائیڈن کا بھارتی یومِ جمہوریہ پریڈ میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت نہ کرنے کا امکان، رپورٹ

فائل فوٹو

بھارت کے یومِ جمہوریہ پر ہونے والی پریڈ میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی بطور مہمانِ خصوصی شرکت نہ کرنے کا امکان ہے۔ وائٹ ہاؤس بھی بائیڈن کے نئی دہلی کے دورے کی کوئی تیاری نہیں کر رہا۔

امریکہ کے صدر کا آئندہ برس کے آغاز میں بھارت کا دورہ نہ کرنے کی رپورٹس ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب حالیہ دنوں میں امریکی محکمۂ انصاف کے حکام نے نئی دہلی پر الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی حکام امریکہ کی سرزمین پر ایک سکھ رہنما کے قتل کے منصوبے میں ملوث ہیں۔ اس مبینہ منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا تھا۔

برطانیہ کے اخبار ’انڈیپنڈنٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس ستمبر میں بھارت کے لیے امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا تھا کہ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو نئی دہلی میں 24 جنوری کو یومِ جمہوریہ کی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرنے کی دعوت دی ہے۔

بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق رواں برس ستمبر میں بھارت میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن ملاقات میں نریندر مودی نے جو بائیڈن کو 26 جنوری کو پریڈ میں مہمانِ خصوصی کے طور مدعو کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے یہ تصدیق نہیں کی تھی کہ جو بائیڈن نے نریندر مودی کی جانب سے ملنے والی دعوت کو قبول کر لیا تھا۔

امریکہ کے میڈیا ادارے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدر کا جنوری میں بھارت کے دورے کا امکان نہیں اور وائٹ ہاؤس بھی صدر بائیڈن کے دورۂ بھارت کی تیاری نہیں کر رہا۔ البتہ حتمی فیصلہ صدر بائیڈن خود کر سکتے ہیں۔

’بلوم برگ‘ نے اس معاملے سے نام ظاہر نہ کرنے والے باخبر حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم کی کوشش تھی کہ جو بائیڈن کے دورے سے وہ دونوں ممالک میں بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کر سکیں اور بائیڈن کے اس دورے سے وہ بھارت میں الیکشن کے سال میں اپنے تاثر کو مزید تقویت کے لیے استعمال کر سکیں۔

SEE ALSO: ریاستی انتخابات کے غیر متوقع نتائج، کیا بی جے پی 2024 کا پارلیمانی انتخاب بھی جیت لے گی؟

واضح رہے کہ بھارت میں 2024 میں عام انتخابات ہونا ہیں جب کہ امریکہ میں بھی 2024 صدارتی انتخابات کا سال ہے۔ صدر جو بائیڈن کو آئندہ برس متعدد غیر ملکی دوروں پر جانا ہوگا اور الیکشن کے سال میں اندرونِ ملک بھی ان کے دوروں کی تعداد کافی بڑھ جائے گی۔

رواں برس جو بائیڈن کو یومِ جمہوریہ کی تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت کی شرکت کی دعوت ایسے موقع پر دی گئی تھی جب بھارت کی میزبانی میں آسٹریلیا، جاپان، بھارت اور امریکہ کے ‘کواڈ‘ کے نام سے قائم سفارتی اتحاد کا سربراہی اجلاس بھی جنوری میں ہونا تھا۔

بھارت کے خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق کواڈ کا سربراہی اجلاس بھی اب 2024 میں جنوری کے بجائے کسی اور ماہ میں ہو سکتا ہے۔

رواں برس بھی آسٹریلیا میں ہونے والا کواڈ کا اجلاس صدر جو بائیڈن کی عدم شرکت کے سبب منسوخ ہو گیا تھا۔

یہ بھی جانیے

خالصتان: سکھوں کی آزاد ریاست کی تحریک کا ایک جائزہسکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کا معاملہ؛ امریکی وفد کی بھارت میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتیںامریکہ میں سکھ رہنما کے قتل کا مبینہ منصوبہ؛ کب کیا ہوا؟ سکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ؛ امریکہ کے بھارت کے ساتھ تعلقات پر کیوں فرق نہیں پڑے گا؟

برطانوی اخبار’انڈیپنڈنٹ‘ نے بھارت کی حکومت کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ کواڈ کا اجلاس 2024 میں بعد کے مہینوں میں بھارت میں ہی ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نومبر 2023 میں امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکہ نے اس کی سرزمین پر ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔

واشنگٹن نے اس حوالے سے نئی دہلی کے سامنے خدشات کا بھی اظہار کیا تھا۔

امریکی محکمۂ انصاف نے کہا تھا کہ امریکہ میں ایک 52 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جو کہ بھارت کے ایک سرکاری ملازم کے ساتھ مل کر نیویارک میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

گرپتونت سنگھ پنوں بھارت میں ایک آزاد سکھ ریاست کے حامی ہیں اور اس کے لیے مہم بھی چلاتے رہے ہیں۔

امریکی حکام کی جانب سے سکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ ناکام بنائے جانے سے دو ماہ قبل امریکہ کے پڑوسی ملک کینیڈا نے بھارت پر الزام لگایا تھا کہ اس کے پاس شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کینیڈا میں بھارتی سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہے۔

تاہم بھارت ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔