امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ معاہدے کے بعد یرغمال بنائے گئے امریکی شہری بھی بازیاب ہوں گے۔
صدر بائیڈن نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حماس کے بے رحم حملے کے آغاز سے وہ امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے اپنی ٹیم اور اتحادیوں کے ساتھ ملک کر تمام اقدامات کر رہے تھے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے بعد یرغمال بنائے گئے مزید امریکی شہری بھی بازیاب ہوں گے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ یرغمال بنائے گئے امریکی شہریوں کی بازیابی تک وہ اپنے کوششیں جاری رکھیں گے۔
گزشتہ کئی روز سے یہ اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کہ اسرائیل یرغمال افراد کی رہائی کے لیے قطر میں حماس سے مذاکرات میں مصروف ہے۔ اب اسرائیلی حکومت اور حماس دونوں نے اعلان کیا ہے کہ فریقین میں معاہدہ ہو گیا ہے۔
معاہدہ کے تحت حماس چار دن کے دوران 50 یرغمال افراد کو رہا کرے کی جب کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 150 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
As President, I have no higher priority than ensuring the safety of Americans held hostage around the world.⁰And I will not stop until they are all released.
— President Biden (@POTUS) November 22, 2023
معاہدے کے مطابق حماس روزانہ 10 افراد کو رہا کرے گی۔ اس دوران چار دن تک غزہ میں مکمل جنگ بندی ہو گی جب کہ امدادی سامان کے سیکڑوں ٹرکوں کو غزہ کے ہر علاقے تک پہنچنے کی اجازت ہو گی۔
امریکی صدر نے معاہدہ کرانے کے لیے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی کے کردار کی بھی تعریف کی۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ آج جو نتیجہ سامنے آیا ہے یہ امریکہ کی حکومت کی کوششوں اور سفارت کاری سے ممکن ہو سکا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جن تک غزہ میں حماس کی تحویل میں کوئی بھی یرغمالی موجود ہے۔
Today’s outcome is the result of tireless diplomacy and relentless effort across the United States government. While this deal marks significant progress, we will not rest as long as Hamas continues to hold hostages in Gaza. https://t.co/gG2LlPMUhM
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) November 22, 2023
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ غزہ سے اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں کیے گئے حملوں میں اسرائیلی حکومت کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک جب کہ جنگجو 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی حکومت نے اعلانِ جنگ کرتے ہوئے حماس کے مکمل خاتمے کا عزم کیا تھا۔گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری اس لڑائی میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق 13000 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
حماس سے معاہدے کے حوالے سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ ایک مشکل لیکن درست فیصلہ تھا۔
ان کے بقول یہ جنگ بندی عارضی ہے۔ اسرائیلی حکومت اپنے اہداف کا حصول ممکن بنائے گی اور غزہ کو آئندہ اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
The Government of Israel, the IDF and the security services will continue the war in order to return home all of the hostages, complete the elimination of Hamas and ensure that there will be no new threat to the State of Israel from Gaza.
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) November 22, 2023
واضح رہے کہ اسرائیلی کی کابینہ نے جنگ بندی کی منظوری دی ہے۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیل کی کابینہ کے 38 ارکان میں سے صرف تین نے اس معاہدے کی منظوری کے خلاف ووٹ دیا۔
حماس کو اسرائیل اور امریکہ دہشت گرد گروہ قرار دے چکے ہیں۔
فریقین کی میزبانی اور معاہدے میں معاونت کرنے والے ملک قطر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل اور حماس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے معاہدے تک پہنچنے میں قطر کے ساتھ ساتھ مصر اور امریکہ نے مصالحتی کردار ادا کیا ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق فریقین میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں شروع ہو جائے گا جو کہ چار دن تک برقرار رہے گی۔
The State of Qatar announces that a humanitarian pause has been agreed in Gaza#MOFAQatar pic.twitter.com/5qqjSjvt4X
— Ministry of Foreign Affairs - Qatar (@MofaQatar_EN) November 22, 2023
معاہدے کے حوالے سے روس نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس میں چار روزہ جنگ بندی کا معاہدہ خوش آئند ہے اور قطر کا کردار قابلِ تعریف ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے مطابق وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے ایک بیان میں کہا کہ روس اس تنازع میں شدت آنے کے ساتھ ہی معاہدے پر زور دے رہا تھا۔
یورپی ملک بیلجیئم کی وزیر خارجہ حاجا لحبیب نے بھی معاہدے کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔
حالا لحبیب کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے معصوم بچے اور خواتین کی بازیابی ممکن ہو گی۔ یہ مزید اقدامات کرنے کے لیے پہلا قدم ہے۔
انہوں نے غزہ میں ہر جگہ امداد پہنچنے کو ممکن بنانے پر بھی زور دیا۔
Belgium welcomes the agreement that will free innocent women and children. This is a crucial first step that needs to be followed by further actions in compliance with international law. The pause should ensure that sustained humanitarian aid reaches civilians in #Gaza.
— Hadja Lahbib (@hadjalahbib) November 22, 2023
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے الزام لگایا ہے کہ مغربی کنارے میں طولکرم کے مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیل کے ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت چلنے والے خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق بدھ کو کیے گئے حملے میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طولکرم کے ثابت اسپتال پر بھی چھاپہ مارا ہے اور اس کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کی تلاشی لی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔