امریکہ کے صدر جو بائیڈن پیر کو روسی جارحیت کے شکار ملک یوکرین کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے غیر اعلانیہ دورے پر کیف پہنچے ۔
امریکی صدر نے یہ دورہ ایسے وقت کیا ہے جب یوکرین پر روس کے حملے کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے۔
پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچنے کے بعد صدر بائیڈن نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا اور انہیں یقین دلایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین کی مدد جاری رکھیں گے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ایک سال قبل روس کے حملے کے آغاز کے وقت یہ خوف منڈلا رہا تھا کہ روس کی فوج کیف پر جلد ہی قبضہ کرلے گی۔
لیکن ان کے بقول ایک سال گزرنے کے باوجود "کیف ثابت قدم ہے۔ جمہوریت ثابت قدم ہے۔ اور امریکہ اور دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔"
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ دورہ اس لیے بھی ضروری تھا تاکہ اس جنگ میں یوکرین کے لیے امریکہ کی حمایت کا اظہار ہوسکے اور اس بارے میں کوئی ابہام نہ رہے۔
ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فراہمی کے علاوہ ایسے ہتھیاروں کی ڈلیوری پر بھی بات کی ہے جو اتحادیوں سے یوکرین کو مل سکتے تھے لیکن اب تک نہیں ملے۔
صدر بائیڈن نے یوکرینی ہم منصب کے ہمراہ کیف میں واقع سینٹ مائیکل کیتھیڈرل کا دورہ بھی کیا۔ دونوں صدور جس وقت گرجا گھر سے باہر آ رہے تھے تو اسی وقت دارالحکومت کیف فضائی حملے سے خبردار کرنے والے سائرن سے گونج اٹھا۔ لیکن دونوں صدور نے بظاہر ان سائرن کو نظر انداز کر دیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
بعد ازاں دونوں صدور نے 2014 سے اب تک مارے جانے والے یوکرینی فوجیوں کی یادگار پر پھول چڑھائے اور مرنے والوں کی یاد میں کچھ دیر خاموشی اختیار کی۔
واضح رہے کہ کیف میں واقع امریکی سفارت خانے کے حفاظت پر مامور میرینز کے ایک چھوٹے سے دستے کے علاوہ یوکرین میں کہیں امریکی فوج موجود نہیں۔ ایسے میں امریکی صدر کا یوکرین کا دورہ خاصا اہم اور غیر متوقع ہے کیوں کہ امریکی صدر کے کسی ایسے جنگ زدہ علاقے کا دورہ جہاں کی ایئر اسپیس امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے کنٹرول میں نہ ہو، انہونی بات سمجھی جاتی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا واشنگٹن نے روس کو صدر کے اس دورے سے متعلق پیشگی اطلاع دی تھی تاکہ روس کہیں کیف پر امریکی صدر کی موجودگی کے دوران کوئی حملہ نہ کر دے۔
صدر بائیڈن کے متوقع دورۂ یوکرین سے متعلق قیاس آرائیاں کئی ہفتوں سے جاری تھیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکی صدر 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کا ایک سال مکمل ہونے کے قریب کیف کا دورہ کریں گے۔ لیکن وائٹ ہاؤس مسلسل ایسے کسی دورے کی پلاننگ سے انکاری تھا۔
صدر بائیڈن دورانِ جنگ کیف کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما نہیں ہیں۔ گزشتہ سال جون میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں، جرمن چانسلر اولاف شولز اور اٹلی کے اس وقت کے وزیرِ اعظم ماریو دراگی نے اکٹھے ٹرین کے ذریعے کیف تک کا سفر کیا تھا۔ برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سونک بھی گزشتہ سال نومبر میں وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے فوراً بعد کیف گئے تھے۔
بطور امریکی صدر کسی جنگ زدہ علاقے کا بائیڈن کا یہ پہلا دورہ ہے۔ امریکی صدر یوکرین سے پولینڈ جائیں گے۔ ان کے پولینڈ کے دورے کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا تھا۔