امریکی حکام پناہ گزینوں کے بحران پر بحث کریں گے

کیری امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ارکان سے ایسے وقت بات چیت کر رہے ہیں جب امریکہ اور دیگر عالمی قوتیں یورپ پہنچنے والے ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی مدد کی کوششوں کو بڑھانے پر غور کر رہی ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری بدھ کو قانون سازوں اور دیگر حکام کے ساتھ مہاجرین کو ملک میں پناہ دینے پر بات چیت کریں گے۔

کیری امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ارکان سے ایسے وقت بات چیت کر رہے ہیں جب امریکہ اور دیگر عالمی قوتیں یورپ پہنچنے والے ہزاروں شامی پناہ گزینوں کی مدد کی کوششوں کو بڑھانے پر غور کر رہی ہیں۔

محکمہ خارجہ کے حکام نے کہا ہے کہ جان کیری، آبادی، پناہ گزینوں اور ہجرت کی اسسٹنٹ سیکرٹری این رچرڈ اور دیگر حکام سال 2016 میں مہاجرین کو پناہ دینے کے صدر اوباما کے منصوبے پر غور کے لیے ملاقات کریں گے۔ نیا مالی سال یکم اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔

محکمہ خارجہ کے حکام یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کی کوششوں کا بھی جائزہ لیں گے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربے نے منگل کو میڈیا کے لیے معمول کی بریفنگ میں کہا کہ ’’اس مالی سال سے آگے مستقبل میں مہاجرین کی آبادکاری کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘‘ مگر ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال میں بھی ان اقدامات کو جاری رکھنے کی امید کی جا سکتی ہے۔

امریکی حکام کے مطابق شام میں خانہ جنگی شروع ہونے سے لے کر اس ماہ کے آخر تک امریکہ میں آباد کیے جانے والے شامیوں کی تعداد 1,800 کے قریب ہے۔

امریکہ میں اس سال دنیا بھر سے لگ بھگ 70,000 پناہ گزینوں کی آبادکاری کی گئی۔

سیاسی حل

جان کربے نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی کسی اور ملک میں آبادکاری اس مسئلے کا صرف ایک حل ہے۔

’’اس علاقے کے لوگ گھر چاہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اکثر شامی اقتدار کی منتقلی چاہتے ہیں۔

امریکہ نے شام کی جنگ سے متاثر ہونے والوں کی مدد کے لیے چار ارب ڈالر سے زائد امدادی رقم دی ہے اور انہیں یورپ میں آباد کرنے کے لیے دو کروڑ 25 لاکھ ڈالر امداد فراہم کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے منگل کو کہا کہ امریکہ اس سے پہلے بھی پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے والے ملکوں کی مدد کرتا رہا ہے۔

’’مگر ایسا لگتا ہے کہ صورتحال بگڑ رہی ہے‘‘ جس کے باعث امریکہ مزید اقدامات پر غور کر رہا ہے۔"

جنیوا میں اقوام متحدہ کے حکام نے اس مسئلے کے عالمی ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے ملک مہاجرین کی مالی مدد تو کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں اپنے ملک میں جگہ دینے کے لیے تیار نہیں۔

اقوام متحدہ میں عالمی ہجرت کے نمائندہ خصوصی پیٹر سدرلینڈ نے کہا کہ ’’صرف پیسے دے کر اس بحران سے بچ نکلنا ٹھیک نہیں۔‘‘

اموات

عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ اس سال سمندر کے راستے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے کم از کم 2,760 مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ سال اس عرصے کے دوران یہ تعداد 500 تھی۔

کچھ امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ کو پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے میں یورپ کی مدد کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔

منگل کو ایک تقریر میں صدارتی نامزدگی کے امیدوار جنوبی کیرولائنا سے رپبلیکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کی منصفانہ تعداد قبول کرے۔

صدارتی نامزدگی کے ایک اور امیدوار فلوریڈا سے رپبلیکن سینیٹر مارکو روبیو نے کہا کہ وہ امریکہ کی جانب سے مزید شامیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں مگر وہ اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ان کے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط نہیں۔