اقوامِ متحدہ کی ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس بات کا قوی گمان ہے کہ شام میں کیمیاوی ہتھیار باغیوں نے استعمال کیے ہیں۔
واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کی ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس بات کا قوی گمان ہے کہ شام میں کیمیاوی ہتھیار صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں نے استعمال کیے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے والی عالمی ادارے کی عہدیدار کارلا ڈیل پونٹے کا کہنا ہے کہ باغیوں کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے ابھی تک "ناقابلِ تردید" شواہد نہیں ملے ہیں۔
لیکن، ان کے بقول، کیمیاوی حملے کے متاثرین اور ڈاکٹروں کے بیاناتِ حلفی کے مطابق حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے اعصاب پر اثر انداز ہونے والی گیس 'سرین' استعمال کی تھی۔
اتوار کی شب ایک سوئس ٹیلی ویژن کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں شام کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن کی سربراہ نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ شام میں کیمیاوی ہتھیارکب اور کہاں استعمال کیے گئے۔
ڈیل پونٹے کے تحقیقاتی کمیشن کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کے لیے ایک 'فیکٹ فائنڈنگ مشن' مقرر کیا ہے جسے تاحال شامی حکومت نے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی ہے۔
شامی حکومت اور باغیوں، دونوں نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام دوسرے پر لگایا ہے جب کہ برطانیہ، فرانس اور اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کی ہے۔
اپنے انٹرویو میں اقوامِ متحدہ کی اہلکار ڈیل پونٹے کا کہنا تھا کہ ان کے کمیشن کو اب تک شامی افواج کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد نہیں ملے ہیں، لیکن ان کے بقول، تحقیقات ابھی جاری ہیں اور ان سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں لیکن یہ نہیں پتا چل سکا کہ یہ ہتھیار کس نے اور کب استعمال کیے۔
شام میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے والی عالمی ادارے کی عہدیدار کارلا ڈیل پونٹے کا کہنا ہے کہ باغیوں کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے ابھی تک "ناقابلِ تردید" شواہد نہیں ملے ہیں۔
لیکن، ان کے بقول، کیمیاوی حملے کے متاثرین اور ڈاکٹروں کے بیاناتِ حلفی کے مطابق حزبِ اختلاف سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے اعصاب پر اثر انداز ہونے والی گیس 'سرین' استعمال کی تھی۔
اتوار کی شب ایک سوئس ٹیلی ویژن کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں شام کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن کی سربراہ نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ شام میں کیمیاوی ہتھیارکب اور کہاں استعمال کیے گئے۔
ڈیل پونٹے کے تحقیقاتی کمیشن کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کے لیے ایک 'فیکٹ فائنڈنگ مشن' مقرر کیا ہے جسے تاحال شامی حکومت نے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی ہے۔
شامی حکومت اور باغیوں، دونوں نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام دوسرے پر لگایا ہے جب کہ برطانیہ، فرانس اور اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کی ہے۔
اپنے انٹرویو میں اقوامِ متحدہ کی اہلکار ڈیل پونٹے کا کہنا تھا کہ ان کے کمیشن کو اب تک شامی افواج کی جانب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد نہیں ملے ہیں، لیکن ان کے بقول، تحقیقات ابھی جاری ہیں اور ان سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں لیکن یہ نہیں پتا چل سکا کہ یہ ہتھیار کس نے اور کب استعمال کیے۔