صدر براک اوباما نے امریکہ اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کو ماہ رمضان کے آغاز پر اپنی اور اپنی اہلیہ مشیل اوباما کی طرف سے مبارکباد کا پیغام دیا۔
صدر اوباما نے کہا کہ ایسے وقت جب امریکہ میں مسلمان مقدس مہینہ منا رہے ہیں ’’یہ مجھے یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک امریکی خاندان ہیں۔‘‘
امریکہ کے صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ مہینہ بہت سے لوگوں کو یکجہتی، معافی، صبر و برداشت اور کم مراعات یافتہ افراد پر توجہ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہمیں تقسیم کرنے، ہماری مذہبی یا شہری آزادی کو محدود کرنے والوں کو مسترد کرنے کے لیے وہ مسلمان برادریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ مذہب کی تفریق کے بغیر وہ تمام امریکیوں کی شہری آزادی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ ایسا مہینہ ہے جب مسلمان اپنے خاندان اور پڑوسیوں کے ہمراہ افطار کے موقع پر اکٹھے ہوتے ہیں اور دنیا کے بہترین پکوان اُن کے سامنے ہوتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہاں امریکہ میں ایک متنوع مسلمان برادری ہے، جہاں ڈاکٹر، وکلاء، فنکار، اساتذہ، سائنسدان، کمیونٹی کے منتظمین، سرکاری ملازمین اور فوج کے ارکان ہر شام امریکہ بھر میں مل کر روزہ افطار کریں گے۔
صدر براک اوباما نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اس مہینے میں ہم ان لاکھوں لوگوں کو نہیں بھول سکتے جو دنیا بھر میں تنازعات کے باعث بے گھر ہوئے۔ "بہت سے مسلمان اس سال اپنے گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ رمضان اور پھر عید نہیں منا سکیں گے۔ ہمیں ان افراد کی پریشیانیوں کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام جاری رکھنا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدس مہینہ ہمیں ہر انسان کی تعظیم کرنے کے ہمارے مشترکہ فرض کی یقین دہانی کرواتا ہے۔ "ہم اپنے ہاں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہتے رہیں گے، انھیں بھی جو مسلمان ہیں۔"
صدر اوباما کے بقول وہ رمضان کے دوران اور پھر اس کے اختتام پر عید کے موقع پر وائٹ ہاوس کے دروازے امریکی مسلمانوں کے کھولنے کے منتظر ہیں۔
"میں اپنے دور صدارت کے آخری رمضان کو اس سے زیادہ بہتر انداز میں نہیں سکتا ہے کہ امریکہ اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی خدمات کو عید کے موقع پر خراج تحسین پیش کروں۔"