مالیاتی نظام کی اصلاح کرویا ایک اور بڑے بحران کاخطرہ مول لو: اوباما

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کو اپنے مالیاتی نظام کو چلانے کے لیے لازمی طور پر بہتر ضوابط تیار کرنا ہوں گے یا اُسے ایک اور مالیاتی بحران کا خطرہ مول لینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مالیاتی بحران میں لاکھوں لوگ روز گار سے محروم ہوگئے، کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا اور ملک کے طول و عرض میں اور خاندانوں اور چھوٹے کاروباری اداروں کے خواب چکنا چُور ہوگئے۔صدر نے نیو یارک شہر میں اُس مقام سے تھوڑے ہی فاصلے پر تقریر کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے، جو امریکہ میں سب سے اہم مالیاتی مقام ہے۔

مسٹر اوباما نے حاضرین میں موجود مالیاتی کمپنیوں کے اعلیٰ اور اہم عہدے داروں پر زور دیا کہ وہ مالیاتی اصلاحات کو روکنے کے مقصد سے کانگریس کو قائل کرنے کے لیے برآمدہ گیری کی شدید سرگرمیاں بند کردیں ۔ صدر نے کہا ہے کہ اصلاحات سے وال سٹریٹ اور اسی کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ اصلاحات میں لازمی طور پر صارفین کےلیے تحفظ اور بڑے بینکوں کے لیے اس بارے میں کچھ حدیں شامل ہونی چاہئیں کہ وہ اپنے کاروبار کو کس طرح وسعت دے سکتے ہیں اور کتنا خطرہ مول لے سکتے ہیں اور پھرجن طریقوں سے اعلیٰ عہدے داروں کو ادائیگیاں کی جاتی ہیں اُن میں تبدیلی اور ناکام ہوتے ہوئے مالیاتی اداروں سے نظم و ضبط کے ساتھ نمٹنے کا کوئى طریقہ بھی شامل ہونا چاہئیے۔

صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ اصلاحات کے بغیرموجودہ ضابطے، اخذ کیے ہوئے قرضوں کے لین دین کو ایک قسم کی قمار بازی بنا دیں گے۔اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس قسم کے لین دین کی زیادہ تفصیلات کو لوگوں کے علم کے لیے افشا کیا جانا چاہئیے۔اخذ کیے ہوئےقرضوں کا لین دین ایسے پیچیدہ مالیاتی سودے ہوتے ہیں جن میں بعض اوقات نقصان بھی اُٹھانا پڑتاہے ۔ اور حالیہ مالیاتی بحران کے لیے بیشتر اسی قسم کے سودوں کو ذمّے دار کہا گیا ہے۔