این ایس اے کے جاسوسی سے متعلق اختیارات کو محدود کرنے کی تجویز

(فائل فوٹو)

گروپ کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ حکومت کو ’’ایک عام طریقہ کار‘‘ اور اعلیٰ سطح پر پالیسی کی نظر ثانی کیے بغیر یہ اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ لوگوں کی ذاتی زندگی سے متعلق معلومات اکٹھی یا جمع کرے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما کے قائم کردہ خصوصی پینل نے امریکی خفیہ اداروں کی طرف سے نگرانی کی سرگرمیوں سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

حکومت کے مختلف اداروں کی اس نظرثانی کے احکامات رواں سال کے اوائل میں صدر اوباما نے اس وقت دیے جب نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے خفیہ معلومات منظر عام پر آئیں۔

اس واقعے نے امریکہ کے خفیہ اداروں اور خود مسٹر اوباما کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی تھیں کیونکہ یہ معلومات این سی اے کی جانب سے خفیہ طور پر ٹیلی فون سننے سے متعلق تھیں۔

اس پروگرام کو کانگریس نے منظور کرنے کے علاوہ مختلف اوقات میں اس میں رد و بدل بھی کی تھی۔ صدر اوباما نے اسے امریکی عوام کو محفوظ رکھنے کے کیے اہم پروگرام قرار دیا لیکن وہ این سی اے سے زیادہ احتیاط کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

300 صفحات پر مشتمل ریویو گروپ آن انٹلیجنس اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ میں 46 سفارشات دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر امریکیوں کی ٹیلی فون کالز کے ریکارڈ یا ’’میٹا ڈیٹا‘‘ کو ختم کیا جائے اور این ایس اے کی بجائے یہ کام نجی کمپنیوں کو دیا جائے۔

گروپ کی طرف سے یہ تجویز بھی دی گئی کہ حکومت کو ’’ایک عام طریقہ کار‘‘ اور اعلیٰ سطح پر پالیسی کی نظر ثانی کیے بغیر اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ لوگوں کی ذاتی زندگی سے متعلق معلومات اکٹھی یا جمع کرے۔

شفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی شخص کے ٹیلی فون یا انٹرنیٹ ڈیٹا تلاش کرنے کے لیے عدالت کی اجازت لینا ضروری اور این ایس اے کے انسداد دہشت گردی سے متعلق اختیارات کو محدود کیا جائے۔

پینل نے حکومت پر زور دیا ہے کہ غیر ملکی رہنماؤں اور لوگوں کی خفیہ نگرانی کے لیے نیا عمل ترتیب دیا جائے جس میں اس کا استعمال اور حدود وضع کی جائیں۔

گروپ نے بدھ کو صدر اوباما سے ملاقات کی اگرچہ کہ یہ رپورٹ گزشتہ ہفتے پیش کردی گئی تھی۔

پریس سیکرٹری جے کارنے کہتے ہیں کہ رپورٹ کے جاری کرنے کا فیصلہ ذرائع ابلاغ میں اس بارے میں ’’غیر مصدق اور نا مکمل‘‘ رپورٹس کے بعد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر اوباما آنے والی چھٹیوں میں اس دستاویزات پر ’’بہت غور و خوض‘‘ کریں گے اور علیحدہ سے حکومت کی طرف سے اس بارے میں نظرثانی کا عمل مکمل ہوتے ہی وہ جنوری میں عوام سے خطاب کریں گے۔

’’صدر اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ ہم اپنی کوششوں پر نظرثانی اور کچھ تبدیلیاں لاتے ہوئے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی قابلیت کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ان کی پہلی ذمہ داری ہے بحیثت کمانڈر ان چیف۔‘‘

کارنے کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسنوڈن کے انکشافات سے خفیہ نگرانی کے معاملہ پر زیادہ توجہ مرکوز ہوئی ہے۔

امریکہ کا اسنوڈن کے معاملے پر موقف ہے کہ وہ امریکہ واپس آکر سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا کرے۔