سرکاری معلومات تک داعش کی رسائی کے شواہد نہیں ملے: امریکہ

ایک امریکی دفاعی افسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’ہم ہمیشہ اپنے اہلکاروں کی حفاظت کے بارے میں فکرمند رہے ہیں۔ ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ ہمارے اہلکار فوج کے تحفظ کے مناسب طریقِ کار پر عمل کریں۔‘

امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ اس بات کے ’’کوئی شواہد نہیں ملے‘‘ کہ داعش نے ’ہیکنگ‘ کر کے سرکاری مواد یا اعداد و شمار تک رسائی حاصل کی ہو۔

داعش نے انٹرنیٹ پر 100 نام، پتے اور تصاویر لگائی جو اس کے بقول امریکی فوجی اہلکاروں کی ہیں۔

خود کو ’’داعش ہیکنگ ڈویژن‘‘ کہنے والے ایک گروپ نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکی فوجی اہلکاروں کے بارے معلومات حکومتی ڈیٹابیس اور سرور سے حاصل کی گئی تھیں۔

جن امریکی فوجی اہلکاروں کی معلومات انٹرنیٹ پر لگائی گئی ہیں ان کے بارے میں داعش کا دعویٰ ہے کہ وہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف فضائی حملوں میں ملوث ہیں۔

داعش نے امریکہ میں موجود اپنے حامیوں کو انہیں مارنے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

تاہم امریکہ دفاعی افسران کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ یہ معلومات حکومتی ویب سائٹس سے چرائی گئی ہیں اور یہ کہ اس میں سے اکثر معلومات تک عام رسائی ہے۔

ایک امریکی دفاعی افسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’ہم ہمیشہ اپنے اہلکاروں کی حفاظت کے بارے میں فکرمند رہے ہیں۔ ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ ہمارے اہلکار فوج کے تحفظ کے مناسب طریقِ کار پر عمل کریں۔‘‘

دفاعی افسر نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں ’’افواج اپنی سروس کے ضوابط کے مطابق مناسب نوٹیفکیشن جاری کر رہی ہیں۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا داعش کی طرف سے شائع کی جانے والی معلومات کو انٹرنیٹ پر سرچ کیا جا سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’فیس بک، میڈیا رپورٹس وغیرہ کے ذریعے وہاں (انٹرنیٹ پر) بہت کچھ موجود ہے۔ جب آپ ان سب چیزوں کو یکجا کر دیں تو معلومات تک رسائی بہت آسان ہو جاتی ہے۔‘‘