پولٹزر پرائز۔۔۔صحافتی دنیا کا ایک بڑا اعزاز

J

پولٹزر پرائز امریکہ کے معروف پبلشر جوزف پو لٹزر کے نام پر 1917ءمیں شروع ہوا تھا ۔صحافتی دنیا کے اس اہم ایوارڈ کے تحت فو ٹوگرافی کے میدان میں پولٹزر پرائز دینے کا سلسلہ 1942میں شروع ہوا ۔1968ءکے بعد سے بریکنگ نیوز اور فیچر سٹوری پر الگ الگ فو ٹو گرافی ایوارڈ دیئے جاتے ہیں ۔

پولٹزر پرائز صحافتی دنیا کا بےحد اہم اعزاز ہےجوان صحافیوں اور فو ٹو گرافرز کو دیا جاتا ہے جن کی نیوز سٹوریز اورفو ٹوگرافس پولٹزر کمیٹی کے کڑے معیار کی شرائط پر پوری اترتی ہیں ۔2011ء کا فیچر فوٹوگرافی کا پولیٹزر پرائز امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز کی باربرا ڈیوڈ سن کو اپنے شہر میں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونےو الے بچوں کی ایک تصویر پر دیا گیا تھا ۔ واشنگٹن میں صحافت سے متعلق قائم عجائب گھر نیوزیم کی ایک پوری گیلری پولٹرپرائز کے لیے مخصوص ہے ۔

پولٹزر پرائز امریکہ کے معروف پبلشر جوزف پو لٹزر کے نام پر 1917ءمیں شروع ہوا تھا ۔صحافتی دنیا کے اس اہم ایوارڈ کے تحت فو ٹوگرافی کے میدان میں پولٹزر پرائز دینے کا سلسلہ 1942میں شروع ہوا ۔1968ءکے بعد سے بریکنگ نیوز اور فیچر سٹوری پر الگ الگ فو ٹو گرافی ایوارڈ دیئے جاتے ہیں ۔بہترین تصویر کا پولٹزر بیک وقت کئی تصاویر اور کبھی انفرادی تصویروں کو بھی دیا جاتا ہے ۔

نیوزیم کے ایک عہدے دارکین کرا فورڈ کہتے ہیں کہ پولٹزر پرائز صحافتی ایوارڈ بھی اتنا ہی ہے جتنا کہ فو ٹو ایوارڈ ہے ۔اس وجہ سے بعض اوقات سٹوری بھی اتنی ہی اہم ہوتی ہے جتنی کہ فو ٹو گراف ،یہ صرف ایک اچھا فو ٹو گراف نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک ایسا فو ٹو گراف ہوتا ہے جس کے ساتھ اس سال کی کوئی اہم سٹوری جڑی ہوئی ہوتی ہے ۔

1942سے اب تک گیارہ سو کے قریب تصاویر پولٹزر پرائز فو ٹو ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں جو تمام کی تمام نیوزیم کی پولٹزر پرائز گیلری میں موجود ہیں۔

کرافورڈ کا کہناہے کہ اس ایوارڈ کے لئے اہلیت کی شرط فو ٹو گرافس کا کسی امریکی اخبار میں شائع ہونا ضروری ہے ۔یعنی عمومی طور پر یہ اایسا ایوارڈ ہے جس میں صرف اخبار کا پبلشر یا خبر رساں ایجنسی ہی حصہ لے سکتی ہے

2002میں نیوزیم کے براڈ کاسٹ ڈویژن نے پولٹزر پرائز گیلری کے لئے ان فو ٹو گرافرز کے انٹر ویوز جمع کرنے شروع کئے جو پو لٹزر پرائز حاصل کر چکے ہیں ۔کین کرا فورڈ کہتے ہیں کہ انٹرویوز کے ودران انہیں معلوم ہوا کہ نیوز فو ٹوگرافرز کتنے اچھے داستان گوبھی ہوتے ہیں ۔

کین کرافورڈ کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ پولٹزر پرائز جیتنےوالی تمام تصویروں کی تاریخی اہمیت زیادہ ہو ۔۔بعض تصاویر صرف دل کو چھونےو الی بریکنگ نیوز سٹوریز کی ہوتی ہیں ۔مگردوسری جنگ عظیم ،ویت نام جنگ اور حالیہ تاریخ میں گیارہ ستمبر کی تصویروں کی تاریخی اہمیت کبھی کم نہیں ہوگی ۔

ان کا کہناہے کہ ایوارڈ کے ساتھ ملنے والی رقم کوئی بہت بڑی رقم نہیں ہوتی مگر اس ایوارڈ کے ملنے کا اعزاز ہی بڑی بات ہے۔۔جو ساری زندگی جیتنے والے کے ساتھ رہتا ہے۔۔یہ ایوارڈ آپ کے کیرئیر کی آئندہ کامیابیوں کا اہم سنگ میل بن سکتا ہے ۔۔اگر آپ ایک ڈرامہ نگاریا تحقیقاتی رپورٹر ہیں اور آپ کو پو لٹزر پرائز ملا ہے تو آپ کے مرنے پر نیویارک ٹائمزمیں چھپنے والے سوانحی خاکے میں لکھا جاتا ہے کہ پولٹزر پرائز حاصل کرنے والا فلاں صحافی ۔۔

یہ ایک ہزار منتخب تصاویر تاریخ کے مختلف لمحات ہیں جو اپنے اپنے وقت کے واقعات کا رخ تو تبدیل نہیں کر سکے مگر آنے والے کئی برسوں تک انسانوں کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہیں گے ۔