تارکین وطن کے ملک امریکہ میں ایک طرف ٹرمپ انتظامیہ پناہ گزینوں کو روکنے کے اقدامات کر رہی ہے لیکن دوسری جانب تاریخ محفوظ کرنے والے ادارے مہاجرین کو معاشرے کا حصہ بنانے اور ان کے مسائل کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان میں سے ایک ادارہ منیاپولس انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ ہے۔ اس کے مرکزی دروازے پر چھ عظیم ستون نوآبادیاتی دور کی یاد دلاتے ہیں۔ لیکن آج کل ان پر ہزاروں رنگ برنگی جیکٹیں چڑھی ہوئی ہیں۔ آپ عجائب گھر میں داخل ہوں یا نہ ہوں، یہ جیکٹیں لوگوں کو اپنی طرف ضرور متوجہ کرتی ہیں۔
یہ جیکٹیں یونان کے جزیرے لیسبوس کے میئر نے چینی آرٹسٹ ای وئی وئی کو دی تھیں جو خود ایک پناہ گزیں ہیں۔ شامی خانہ جنگی کے عروج پر دس لاکھ شامیوں نے ترکی سے اس جزیرے تک کا سفر کیا۔ یہ ان کی چھوڑی ہوئی جیکٹیں ہیں جنھیں وئی وئی نے اپنے فن پارے کے لیے استعمال کیا، جس کا عنوان سیف پیسج یعنی محفوظ راستہ ہے۔
وئی وئی کا یہ فن پارہ سب سے پہلے برلن کے ایک تھیٹر پر پیش کیا گیا۔ یہ پناہ گزینوں کے بحران پر یورپ کی پالیسی پر کڑی تنقید تھی۔ یہ کئی شہروں اور ملکوں سے ہوتا ہوا منی سوٹا پہنچا ہے۔ منی سوٹا امریکہ کی وہ ریاست ہے جہاں آبادی کے تناسب کے لحاظ سے سب سے زیادہ پناہ گزیں آباد ہیں۔
وئی وئی کا یہ فن پارہ منی اپولس انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس میں پناہ گزینوں سے متعلق نمائش کا اعلان ہے۔ اس نمائش میں دنیا بھر کے اکیس فن کاروں اور آرٹ گروپس کے فن پارے پیش کیے جا رہے ہیں۔ اس نمائش میں پناہ گزینوں کی مشکلات، انہیں لاحق خطرات اور غیر یقینی حالات میں زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔
ایک اور ادارہ جو مہاجرین کے لیے عملی طور پر اہم کام کررہا ہے، وہ فلاڈیلفیا کا پین میوزیم ہے۔ دوسرے عجائب گھروں کی طرح اس میوزیم میں بھی مختلف ملکوں کے آثار اور نوادرات جمع ہیں۔ پین میوزیم کی انتظامیہ نے سوچا کہ مہاجرین کو ان کے ملک کے شعبوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کا فریضہ سونپنا چاہیے۔
انتظامیہ نے گلوبل گائیڈز کے نام سے نئی آسامیاں تخلیق کیں اور ان پر مہاجرین کو بھرتی کیا گیا۔ یہ جزوقتی ملازم جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو عجائب گھر کا دورہ کرنے والے سیاحوں کو گائیڈ ٹورز کراتے ہیں۔ ان میں عراقی، شامی، افریقی اور لاطینی امریکہ کے مہاجرین شامل ہیں۔
یہ لوگ جب سیاحوں کو اپنے ملک کے شعبوں کا دورہ کراتے ہیں، نوادرات سے جڑی کہانیاں سناتے ہیں اور اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہیں تو ماضی اور حال کا یہ ملاپ دیکھنے والوں پر سحر طاری کردیتا ہے۔