منیسوٹا میں چاقو سے حملہ کرنے والا صومالی امریکی تھا

فائل فوٹو

اینڈریسن کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے علاقے کا پولیس افسر جو کہ اس وقت ڈیوٹی پر نہیں تھا، اس نے حملہ آور کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتارا۔

امریکہ کی ریاست منیسوٹا میں چاقو کے وار کر کے نو افراد کو زخمی کرنے والے حملہ آور کی شناخت 22 سالہ صومالی امریکی شہری کے طور پر ہوئی۔

صومالی برادری کے ایک رہنما عبدالکیولین نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ ہفتہ کو حملے کے دوران جس مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا اُس کا نام دہیر ادن تھا۔

صومالی برادری کے رہنما کے مطابق ادن کو کمیونٹی کے لوگ جانتے تھے اور وہ جز وقتی سکیورٹی افسر کے طور پر کام کرتا تھا اور ’’قابل بھروسہ‘‘ شخص تھا۔

ہفتہ کو دیر گئے سینیٹ کلاؤڈ کے ایک شاپنگ مال میں ایک شخص نے چاقو کے وار کر کے نو افراد کو زخمی کر دیا تھا اور وہاں موجود ایک پولیس افسر نے فائرنگ کر کے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔

مقامی پولیس کے سربراہ بلیئر اینڈریسن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں کسی بھی زخمی کی حالت خطرے میں نہیں ہے۔

اینڈریسن نے حملہ آور کی شناخت کے بارے میں تو فوری طور پر تفصیل فراہم نہیں کی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس نے ایک نجی سکیورٹی فرم کے کارکنوں کا لباس پہن رکھا تھا اور چاقو سے لیس تھا۔

ان کے بقول حملہ آور نے ایک مرتبہ اللہ کہہ کر پکارا اور ایک شخص سے یہ بھی پوچھا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں۔

اینڈریسن کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے علاقے کا پولیس افسر جو کہ اس وقت ڈیوٹی پر نہیں تھا، اس نے حملہ آور کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتارا۔

ان کے بقول فی الوقت اس حملے کے محرکات معلوم نہیں لہذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ تھا۔

بعض عینی شاہدین کے مطابق یہاں گولی چلنے کی آواز بھی سنائی دی جو کہ بظاہر پولیس افسر کی طرف سے حملہ آور پر چلائی گئی تھی۔

جس شاپنگ مال میں یہ واقعہ پیش آیا اسے لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور اندر موجود لوگوں کو اتوار کو علی الصبح وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی۔

پولیس نے اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔