امریکی قانون سازوں کی رؤل کاسترو سے ملاقات

سینیٹر لیہی ہوانا کی گلیوں میں

ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر پیٹرک لیہی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جن کا تعلق ریاست ورمانٹ سے ہے۔ لیہی کا کہنا ہے کہ وفد نے صدر کاسترو کے ساتھ امریکہ کیوبا مراسم میں حائل رکاوٹوں اور باہمی تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت پر بات چیت کی
کیوبا کے صدر رؤل کاسترو اور 2009ء سے ہوانا میں قید امریکی شہری سے ملاقات کے بعد، امریکی کانگریس کا وفد کیوبا سے ملک روانہ ہوگیا ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر پیٹرک لیہی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جن کا تعلق ریاست ورمانٹ سے ہے۔ لیہی کا کہنا ہے کہ وفد نے صدر کاسترو کے ساتھ امریکہ کیوبا مراسم میں حائل رکاوٹوں اور باہمی تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت پر بات چیت کی۔

لیہی کے بقول، ’میرے خیال میں، ہم جس دور سےگزر رہے ہیں، اُس میں میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے تعلقات کو اکیسویں صدی سے ہم آہنگ ہونا چاہئیے۔ اس معاملےپر میری نہ صرف صدر کاسترو بلکہ دیگر حضرات سے بھی مفید گفتگو ہوئی۔ اور واپسی پر میں صدر اوباما سے اس بارے میں ذکر کروں گا اور اُنھیں اپنی سفارشات پیش کروں گا‘۔

اِس ملاقات میں کیوبا کے وزیر خارجہ برونو راڈرگز بھی موجود تھے۔

لیہی اور رکن کانگریس کِرس ہولن تریسٹھ سالہ امریکی ایلن گروس سے بھی ملے، جو 2009ء سے کیوبا کی ایک جیل میں قید ہیں۔ گروس کا تعلق ریاست میری لینڈ سے ہے، ہالن جس علاقے کے نمائندگی کرتے ہیں۔

گروس 15برس کی قید کاٹ رہے ہیں۔ اُن پر الزام ہے کہ اُن کےپاس سےغیر قانونی طور پر ابلاغ سے متعلق آلات دریافت ہوئے، جب کہ وہ امریکہ کے محکمہٴخارجہ کی فنڈنگ سے چلنے والے جمہوریت کو فروغ دینے کے ایک پروگرام سے وابستہ رہے ہیں۔

کانگریس کا وفد اِس بات کا خواہاں ہے کہ کیوبا کے حکام گروس کو رہا کردیں۔ لیہی نے گذشتہ برس بھی کیوبا کا اسی قسم کا دورہ کیا تھا، جہاں پر اُنھوں نے مسٹر کاسترو اور گروس سے ملاقات کی تھی۔

ہوانا نے گروس کے عوض کیوبا کے اُن پانچ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جو 1990ءکی دہائی میں امریکہ میں جاسوسی کےالزام میں پکڑے گئے تھے اور جو ایک طویل عرصے سے قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ امریکہ نے قیدیوں کے اِس طرح کے تبادلے سے انکار کیا ہے۔