امریکہ کے دو قانون سازوں نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر زور ڈالیں کہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر عائد پابندی ختم کی جائے اور حراست میں لیے گیے کشمیریوں کو رہا کرے۔
بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں پہلی اور واحد بھارتی نژاد خاتون رکن پرمیلا جیاپال اور کانگریس رکن جیمس پی نے گیارہ ستمبر کو کشمیر کی صورت حال سے متعلق مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے۔
دونوں کانگریس ارکان نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کے مبصرین کو فوری طور پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔ تاکہ وہ وہاں ہونے والی زیادتیوں کی تحقیقات کرسکیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ یقینی بنائیں کہ جموں و کشمیر کے اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات دستیاب ہیں اور کشمیریوں کو تمام بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جارہے ہیں۔
امریکی قانون سازوں کی طرف سے لکھے گئے خط میں خاص طور پر کہا گیا ہے کہ کشمیر میں موجود صحافیوں اور سماجی کارکنوں کی رپورٹس کے مطابق ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جن پر انہیں تشویش ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق امریکی قانون سازوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت، مذہبی برداشت کو یقینی بنائے جو کہ بھارتی جمہوریت کا تاریخی اصول ہے۔
امریکی کانگریس رکن جیاپال کا مائیک پومپیو کو لکھا گیا خط ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُنہیں جموں و کشمیر میں انسانیت سوز بحران پر گہری تشویش ہے۔
جیاپال کے بقول ہم مشکل ترین حالات میں بھی بھارت جیسی مضبوط جمہوریت کی طرف دیکھتے ہیں۔ تا کہ بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رکھا جاسکے۔
یاد رہے کہ بھارت نے پانچ اگست کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرتے ہوئے وادی کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔
بھارتی اقدام کے بعد سے کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اور بھارتی حکومت کی طرف سے میڈیا پر پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔
بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ جب کہ بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیتا ہے۔