6ستمبر، امریکہ میں محنت کشوں کا دن

امریکہ میں پیر ، چھہ ستمبر کو لیبر ڈے منایا جائے گا۔ اس دن پورے امریکہ میں عام چھٹی ہوتی ہے ۔ یہ دن 1894ءمیں کام کی عظمت کی یاد منانے اور محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، آج کل بیشتر امریکی اس دن کا انتظار اس لیے کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ انہیں گرمیوں کے موسم کی آخری تین دن کی چھٹی مل جاتی ہے ۔ چار بڑے مذہب کے ماننے والوں کے لیے اس دن کی روحانی اہمیت کیا ہے۔

Queens, New York میں امام عبد الباقی بہت مصروف رہتے ہیں۔ اپنے تدریسی فرائض کے ساتھ ساتھ وہ کمیونٹی کی خدمت اور مشاورت بھی کرتے ہیں۔ کبھی کبھی وہ دن میں پندرہ گھنٹے تک مصروف رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن شریف کے نزدیک کام بذات خود مقدس چیز نہیں ہے، بلکہ کام وہ ذریعہ ہے جس کی بدولت آپ اللہ کے نزدیک اچھے کام کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ’’کام وہ ذریعہ ہے جس سے ہم دولت جمع کرتے ہیں، اور جب لوگ دولت جمع کرتے ہیں، تو ان پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ بعض فرائض انجام دیں۔ جو چیزسب سے پہلے ضروری ہے وہ ہے اپنے گھرانے کی خبر گیری کرنا‘‘۔

امام عبدالباقی کہتے ہیں کہ اسلام میں گھرانے کے تصور میں آپ کی کمیونٹی بھی شامل ہو تی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک زکو ٰۃ ہے جو سب پر واجب ہے۔ زکوٰۃ ضرورت مندوں، مسافروں، قرض داروں اور ان لوگوں کے لیے ہے جو مدد کی درخواست کریں۔ یہ اسلام کی تبلیغ اور انہیں صحیح راستے پر لانے کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ اور کام وہ ذریعہ ہے جس سے ہم زکٰوۃ کی ادائیگی کے قابل ہوتےہیں‘‘ ۔

کام کرنا عیسائیت میں بھی قابلِ احترام ہے۔Dean Wolfe ریاست Kansas میں Episcopal Bishop ہیں ۔ وہ اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ایک بڑھئی کے بیٹے تھے اور انھوں نے اپنا بیشتر وقت محنت کشوں کے ساتھ صرف کیا جن میں ماہی گیر، کاشتکار، اور دوسرے لوگ شامل تھے جو اپنے ہاتھوں سے محنت کرتے تھے ۔ خود بشپ Wolfe کے والد کاریں بنانے والی فیکٹری میں کام کرتے تھے ۔ وہ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ مذہبی کتابوں میں روحانی کام کو جسمانی محنت پر ترجیح دی گئی ہے لیکن ان کا خیال ہے کہ اصل مقصد دونوں کو ہم آہنگ کرنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں یہ اُمید ہمیشہ موجود رہتی ہے کہ محنت اور عبادت اس طرح ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں کہ دونوں میں فرق معلوم کرنا ممکن نہ رہے یعنی وہ ایک ہو جائیں۔ آسمانی کتابوں میں یہ تصور بکثرت ملتا ہے کہ عیسائیوں کو اپنی زندگی میں حضرت عیسیٰ کی زندگی کی تقلید کرنی چاہیئے اور حضرت عیسیٰ نے اپنی زندگی انسان کی شکل میں ، عام انسانوں کی طرح گزاری‘‘۔

6ستمبر، امریکہ میں محنت کشوں کا دن

Gary Snyder بدھ مت کے پیروکار ہیں اور شاعر ہیں۔ وہ اپنا بیشتر وقت لکڑیاں چیرنے، پانی لانے اور جسمانی محنت کے دوسرے کاموں میں صرف کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’کام کیا ہے؟ کام کھیل کود سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ کام وہ چیز ہے جو ہم اپنی گزر اوقات کے لیے روزانہ کرتے ہیں۔ ہم سب کو کام کرنا پڑتا ہے اور کام کے ذریعے ہم مسلسل نئی باتیں سیکھتے رہتے ہیں۔ ہم کام سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو ہماری قدر کم ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ، ہم سب ایک دوسرے سے اور دنیا سے جُڑے ہوئے ہیں۔ ہم سب کو، کسی حد تک، اس دنیا میں اپنی مادی زندگی کی ذمہ داری قبول کرنی پڑتی ہے‘‘ ۔

نیو یارک کی ایک یہودی تنظیم CLAL کے Rabbi Irwin Kula کہتے ہیں کہ اچھے کام کی یہ خاصیت کہ اس سے انسان کی شخصیت پاک و صاف ہو جاتی ہے، یہودی مذہب کا ایک اہم عقیدہ ہے۔ اس روایت کے مطابق، کسی کی محنت کی قدر اس بات سے متعین ہوتی ہے کہ کام کرنے والے کی نیت اور مقصد کیا تھا۔ سب سےزیادہ تخلیقی کام وہ ہوتا ہے جس میں انسان کو یہ تجربہ ہو کہ اس سے معاشرے میں بہتری آ رہی ہے اور دنیا کے دکھ درد دور ہو رہے ہیں۔ Rabbi Kula کے مطابق’’یہ مقصد بہت سے مختلف قسم کے کاموں سے حاصل ہو سکتا ہے ۔ضروری نہیں کہ کوئی اسکائی اسکریپر تعمیر کرے یا کینسر کا علاج دریافت کرے۔ سڑکیں صاف کرنے سے زیادہ مہذب معاشرہ وجود میں آتا ہے ‘‘۔

اس حقیقت کا ادراک Rabbi Kula کو اس وقت ہوا جب وہ اپنے دادا سے ملنے گئے جو بسترِ مرگ پر تھے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک ملازم ان کی غلاظت صاف کر رہا ہے ۔ اس شخص کے چہرے پر ایک ناقابلِ یقین مسکراہٹ تھی ۔ اب ذرا سوچیئے ۔ یہ شخص کسی اور کی گندگی صاف کر رہا تھا اور اس کے عوض اسے معمولی سی مزدوری ملتی تھی ۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے دادا کے ساتھ اس کا سلوک کتنا اچھا تھا، اور وہ کس انہماک اور یکسوئی سے یہ گندا کام کر رہا تھا ۔ یہ دیکھ کر مجھے رونا آگیا۔

یہ چند خیالات ہیں جن پر امریکی اس اختتام ہفتہ میں ، ساحلِ سمندر پر لیٹے کتاب پڑھتے ہوئے، اپنے خاندان کے ساتھ پکنک کرتے ہوئے اور محنت کے بعد آرام کرتے ہوئے غور کر سکتے ہیں۔