کرد فورسز نے کہا ہے کہ انھوں نے عراق میں جبل سنجار کا محاصرہ توڑنے کے علاوہ علاقے کے ایک بڑے حصے سے شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ کا قبضہ چھڑوا لیا ہے۔
جبل سنجار میں ستمبر سے یزیدی برادری کے ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ دولت اسلامیہ کی طرف سے اقلیتوں کے قتل عام کے خوف سے اپنے علاقوں کو چھوڑ کر یہاں پہنچے تھے۔
کرد خطے کی علاقائی سکیورٹی کونسل کے سربراہ منصور بارزانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرد پیش مرگہ جنگجوؤں نے دو روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد جبل نور کو جانے والا ایک راستہ کھول دیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ پیش مرگہ نے آٹھ دیہاتوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے جہاں دولت اسلامیہ نے قبضہ کر رکھا تھا۔ اسے کرد فورسز کی اب تک کی سب سے کامیاب کارروائی قرار دیا جارہا ہے۔
پیش مرگہ کو امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ممالک کی فضائی حملوں سے بھی مدد حاصل ہو رہی ہے۔
جمعرات کو امریکی حکام نے بتایا تھا کہ عراق میں ہونے والی تازہ فضائی کارروائیوں میں دولت اسلامیہ کے تین اہم کمانڈروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع "پینٹاگون" کا کہنا ہے کہ فضائی کارروائیوں اور کرد فورسز کی پیش قدمی نے شدت پسندوں کی عراق اور شام میں قبضہ کیے گئے علاقوں پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق شدت پسند تنظیم کے جن رہنماؤں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے ان میں عراق میں دولتِ اسلامیہ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کا نائب برائے انتظامی امور حاجی متعازاور عراق میں تنظیم کا فوجی سربراہ عبدالباسط شامل ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک فضائی حملے میں مارے جانے والے شدت پسند رہنما رضوان طالب الحمدونی کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوگئی ہے جو عراق کے شمالی شہر موصل میں دولتِ اسلامیہ کا امیر تھا۔