امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ریاست فلوریڈا کے ایک چھوٹے چرچ کی طرف سے 11 ستمبر کے موقع پر احتجاجاََ قرآن کو نذرآتش کرنے کے منصوبے کو ایک” گستاخانہ اور باعث شرم فعل “ قرار دیا ہے۔
اِن خیالات کا اظہار اُنھوں نے منگل کی شام واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ میں ایک اِفطار ڈنر کے موقع پر کیا۔
افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور نیٹو تنظیم کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فوراسمسن نے کہا ہے کہ 50 رکنی ’ڈَو ورلڈ آؤٹ ریچ سینٹر‘ ( Dove World Outreach Center ) نامی چرچ کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذر ِآتش کرنے کے منصوبے سے مغربی فوجوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
چرچ کے پادری ، ٹیری جونز، نے کہا ہے کہ انھیں بیرون ِ ملک مقیم امریکیوں کو درپیش سنگین خطرات کااحساس ہے لیکن وہ اور اُن کے پیروکار گیارہ ستمبر کو اپنے احتجاجی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ اُس دن امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کو نو سال مکمل ہو جائیں گے ۔
نیویارک کے میئر مائیکل بلوُمبرگ نے منگل کو ایک بیان میں قرآن کو نذر ِآتش کرنے کے چرچ کے حق کا دفاع کیا تھا۔ اُن کے بقول یہ ایک ناپسندیدہ عمل ہے لیکن امریکہ کے آئین میں غیر مقبول تقاریر کوبھی تحفظ حاصل ہے۔
امریکہ میں یہ تنازع ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب نیویار ک میں مسلمانوں کی ایک مسجد اور ثقافتی مرکز قائم کرنے کی تجویزپر پہلے ہی ملک میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ یہ دونوں عمارتیں اُس مقام کے قریب تعمیر کی جائیں گی جہاں 11 ستمبر2001 ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے۔
نیویارک کے مئیر بلُوم برگ نے مسلمانوں کے اس ثقافتی مرکز کی تعمیر کی کھل کر حمایت کی ہے۔ جنرل پیٹریاس نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ قرآن کو آگ لگانے کے واقعہ کو طالبان اپنے پراپیگنڈہ کے لیے استعمال کریں گے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر ایک بیان میں کہا ہے کہ قرآن کو جلانا اُن اقدار کے بالکل بر خلاف ہے ”جن کے ہم علمبردار ہیں اور جن کی خاطر ہم لڑ رہے ہیں“۔
امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فلوریڈا کے پادری اور اُن کے پیروکار وں کا قرآن کو نذرِ آتش کرنے کا منصوبہ آئینی حقوق کے دائرے میں ہے بالکل اُسی طرح جیسے ماضی میں احتجاجی مظاہرین نے امریکی پرچم کوجلایا ہے۔
مقامی حکومت نے فلوریڈا کے چرچ کو قرآن کو جلانے کے لیے آگ لگانے کا پرمٹ دینے سے انکار کردیا ہے لیکن اس کے باوجود چرچ کے اراکین نے ہر صورت اپنے منصوبے پر عملدرآمد کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
اس منصوبے کے خلاف افغانستان میں امریکہ مخالف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں جبکہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے پر مسلمان ملکوں میں جذبات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔