کیونو کے حامیوں میں خواتین بھی شامل

بریٹ کیونو کی نامزدگی پر خواتین کا مظاہرہ ۔ ستمبر 2018

جمعرات کو جب سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے سپریم کورٹ کے نامزد جج بریٹ کیونو پر 30 سال قبل جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون کی شہادتوں کی سماعت کی تو خواتین نے کیپیٹل ہل پر مظاہرہ کیا ۔ بہت سی خواتین یونیورسٹی کی پروفیسر کرسٹین بلیسی فورڈکی حمایت میں باہر آئیں ۔لیکن بریٹ کے حامیوں میں بھی خواتین شامل ہیں۔

اس واقعے نے 1991 کے ایک ایسے ہی واقعے کی یاد تازہ کر دی ہے جب اٹارنی انیتا ہل نے اس وقت کے سپریم کورٹ کے نامزد جج کلیرنس تھامس پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

کیونو مخالف مظاہرین سپریم کورٹ کے باہر اس خاتون کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے اکٹھے ہوئے جس نے کیونو پر اس دست درازی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس کی زندگی بدل کے رکھ دی ۔

ریپبلکنز نے فورڈ کے الزامات کے مستند ہونے پر سوال اٹھایا ہے جو کئی سال بعد سامنے آئے۔ بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس لئے مظاہرہ کیا کہ وہ متاثرہ فرد کو مورد الزام ٹھہرانے والے کلچر کو بدلنا چاہتی ہیں۔ نیشنل ایبورشن رائٹس ایکشن لیگ کی الیس ہوگ کا کہنا تھا کہ ہم یہاں لوگوں کو یہ یاد دلانے کے لیے ہیں کہ خواتین جانتی ہیں کہ خواتین جھوٹ نہیں بولتیں لیکن کیونو نے کارروائی کے ہر مرحلے پر جھوٹ بولا ہے۔

لیکن جمعرات کے روز کیونو کے حامیوں میں بھی بہت سی خواتین شامل تھیں۔ ایک نے مخالفین پر مظاہرے کی قیمت ادا کئے جانے کا الزام لگایا۔

کنسرنڈ وومن فار امریکہ کی ڈینیئل بک کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو پیسہ دیا جا رہا ہے یا انہوں نے ان تنظیموں کے لیے کام کیا ہے جو انہیں مظاہرے کے لیے پیسہ دیتی ہیں۔

جمعرات کی سماعت نے 1991 اٹارنی انیتا ہل کا وہ واقعہ یاد دلا دیا جنہوں نے سپریم کورٹ کے نامزد جج پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ تھامس کے انکار کو قبول کر لیا گیا تھا اور ان کی تقرری ہو گئی تھی ۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہل کے واقعے کا امریکی سیاست پر کچھ زیادہ فرق نہیں پڑا تھا ۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ کی پروفیسرلیہی گڈمارک کہتی ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں سیکھا ہے کیوں کہ ہم ابھی تک ایک ایسے مقام پر ہیں جہاں ہم ایک عورت اور ایک مرد کو سامنے لا رہے ہیں اور کوئی مستند گواہ نہیں پیش کر رہے اور یہ سوچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اس مسئلے کو اس طرح حل کر سکتے ہیں ۔

لیکن جنسی حملوں کے بارے میں عوامی اور نجی سطح پر ہونے والی بہت سی بحثیں 1991 کے بعد سے بدل چکی ہیں ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اب کسی ہولناک تجربے کے کسی شخص کی زندگی پر پڑنے والے اثرات اور ان وجوہات پر بہت زیادہ بات ہوتی ہے کہ بہت سی خواتین ان واقعات پر بات کیوں نہیں کرتیں ۔ تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ ملک میں سیاسی اختلافات اتنے گہرے ہو چکے ہیں کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے اور یہ ہی وجہ ہے کہ کیونو کے حامی خواتین اور مردوں پر فورڈ کی شہادت کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔