بھارتی کنبے کی امریکی سرحد عبور کرنے میں ہلاکت کا مقدمہ، دو افراد انسانی اسمگلنگ کے مجرم قرار

  • مجرم قرار پانے والے افراد میں شامل 29 سالہ ہرش کمار رامن لال پٹیل کا تعلق بھارت سے ہے جب کہ پچاس سالہ اسٹیو شینڈ ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری ہیں۔
  • دونوں افراد ایک جدید طرز پر کی جانے والی غیر قانونی اسمگلنگ کا حصہ تھے جس کے ذریعے بڑی تعداد بھارتی شہریوں کو امریکہ لایا گیا ہے۔
  • جنوری کی ایک یخ اور طوفانی رات میں کینیڈا سے پیدل سرحد پار کر کے امریکہ پہچانے کی کارروائی میں دو بچوں پر مشتمل ایک بھارتی کنبہ ٹھٹھر کر ہلاک ہو گیا تھا۔

امریکہ میں ایک جیوری نے 2022 کے برفانی طوفان کے دوران کینیڈا-امریکہ سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران ٹھٹھر کر ہلاک ہونے والے بھارتی خاندان کو انسانی اسمگلنگ کے ذریعے امریکہ منتقل کرنے میں ملوث دو افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے۔

مجرم قرار پانے والے افراد میں شامل 29 سالہ ہرش کمار رامن لال پٹیل کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ پچاس سالہ اسٹیو شینڈ ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری ہیں۔

استغاثہ کے مطابق ہرش کمار پٹیل کو "ڈرٹی ہیری" کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دونوں افراد ایک جدید طرز پر کی جانے والی غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے عمل کا حصہ تھے جس کے ذریعے بڑی تعداد میں بھارتی شہریوں کو امریکہ لایا گیا تھا۔

SEE ALSO: امریکہ میں غیر قانونی داخلے کی کوشش کرنے والے ایک بھارتی خاندان کی المناک ہلاکت بہت سوں کی کہانی ہے

وفاقی استغاثہ نے بتایا کہ 39 سالہ جگدیش پٹیل، ان کی شریک حیات ویشالی بین، جن کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان تھی، ان کی 11 سالہ بیٹی، ویہنگی اور تین سالہ بیٹا دھرمک، 19 جنوری 2022 کو اس وقت کینیڈا اور امریکہ کی سرحد پیدل عبور کرنے کے دوران ٹھٹھر کر ہلاک ہو گئے تھے جب شدید برفانی طوفان آیا ہوا تھا۔ پٹیل اور شینڈ کے منصوبے کے مطابق انہیں پیدل سرحد عبور کرنا تھی جس کے بعد انہیں گاڑی میں آگے پہنچانا تھا۔

سردی سے ہلاک والے جگدیش پیٹل کا انہیں سرحد پار کرانے والے رامن لال پٹیل سے کوئی رشتے داری کا تعلق نہیں تھا۔

جیوری کی طرف سے مجرم قرار دینے کی کارروائی سے قبل، ریاست منی سوٹا میں چلائے جانے والے اس وفاقی مقدمے میں انسانی اسمگنلگ کے گروہ میں مبینہ طور پر شامل ایک شخص، سرحدی تحفظ کے اہلکاروں اور فرانزک ماہرین نے گواہی دی۔

پٹیل اور شینڈ کے وکلاء دفاع نے ایک دوسرے کے خلاف دلائل دیے، جب شینڈ کی ٹیم نے یہ دلیل دی کہ ان کا مؤکل انجانے میں پٹیل کے منصوبے کا حصہ بن گیا تھا۔

کینیڈین پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پٹیل کے وکلاء نے کہا کہ ان کے مؤکل کی غلط شناخت کی گئی ہے۔

SEE ALSO: کینیڈا کے راستے بغیر دستاویزات امریکہ داخل ہونے والے بھارتی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ

انہوں نے کہا "ڈرٹی ہیری" کے نام سے شینڈ کے فون میں پیغام بھیجنے والا ایک مختلف شخص ہے، وہ پٹیل نہیں ہے۔

وکلاء نے مزید کہا کہ بینک ریکارڈ اور ان لوگوں کی گواہی، جو اس روز شینڈ سے سرحد کے قریب ملے تھے، شینڈ کو اس جرم میں ملوث ظاہر نہیں کرتے۔

دوسری طرف استغاثہ نے کہا کہ پٹیل اس روز کے سرحد پار کرانے کے عمل میں معاون تھا جب کہ شینڈ ایک ڈرائیور تھا۔

ان کے مطابق شینڈ نے کینیڈا کی سرحد کے پار منی سوٹا میں بھارتی تارکین وطن کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنی تھی۔

سرحد پار کرنے کے پیدل سفر میں اس گروپ کے صرف سات لوگ زندہ بچے تھے۔

جنوری کی اس رات کی اگلی صبح کینیڈا کے حکام کو بھارتی خاندان اپنے بچوں سمیت مردہ ملا تھا۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)