جان کیری سعودی عرب کے شاہ عبداللہ سے ملیں گے

(فائل فوٹو)

اس سے پہلے کیری نے دولت اسلامیہ عراق ولشام (داعش) کے خلاف ایک علاقائی اتحاد بنانے کی کوششوں کے لیے جمعرات کو پیرس میں سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کر چکے ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ سے جمعہ کو ملاقات کریں گے۔

جان کیری اس ملاقات میں شاہ عبداللہ سے عراق اور شام کے کئی علاقوں پر سنی انتہا پسندوں کی طرف سے قبضہ کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

کیری نے دولت اسلامیہ عراق ولشام (داعش) کے خلاف ایک علاقائی اتحاد کی کوشش کے لیے جمعرات کو پیرس میں سعودی عرب، اردن اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی تھی۔

القاعدہ سے الگ ہونے والے گروپ دولت اسلامیہ فی عراق ولشام (داعش) کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کو ملنے والی امداد کا زیادہ حصہ خلیج کے ممالک کے سنی ذرائع سے حاصل ہو رہا ہے، جو نوری المالکی کی شیعہ عراقی حکومت کی خلاف ہیں۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عرب سفارت کاروں نے مالکی کی حکومت کے لیے فوجی امداد کی پیش کش نہیں کی ہے، لیکن واشنگنٹن کو اُمید ہے کہ عرب ممالک عراق میں سنی جنگجوؤں کا مقابلہ کرنے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر سکتے ہیں۔

امریکہ داعش کی پیش قدمی روکنے کے لیے عراق کی مدد کے لیے 300 فوجی مشیر عراق بھیج رہا ہے اور ان میں سے کئی عراق پہنچ بھی چکے ہیں۔ لیکن امریکہ کی جانب سے عراق میں زمینی فوج بھیجنے کے امکانات کو رد کیا جا چکا ہے۔

حالیہ چند دنوں میں سنی عسکریت پسندوں کی بغداد کی طرف پیش قدمی سست ہو گئی ہے لیکن اب بھی اس خدشہ کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ عراق اور شام کے وہ علاقے جو (داعش) کے قبضے میں ہیں جنگجو وہاں ایک سخت گیر اسلامی ریاست قائم کر سکتے ہیں۔

دوسری طرف انسانی حقوق کی تنطیم ہیومین رائٹس واچ نے جمعہ کو دعویٰ کیا ہے کہ سیٹلائٹ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی تصاویر سے اس کے 'ٹھوس شواہد ' ملے ہیں کہ داعش نے 11 جون کو تکریت پر قبضہ کے دوران مبینہ طور پر 160 مردوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کر دیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کا مزید کہنا تھا کہ اس چیز کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ 'خوفناک جنگی جرائم کا ارتکاب' کیا گیا ہے اور تنظیم نے مزید کہا کہ اس کی مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ شام کے طیاروں نے عراق اور شام کی سرحد پر اپنے علاقے میں جمعرات کو جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

جیسے جیسے عرا ق میں تشدد بڑھ رہا ہے امریکہ اور علاقائی حکومتیں عراق پر ایک ایسی حکومت بنانے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہیں جس میں سب فریق شریک ہوں اور سنی اقلیت کو باہر نہ رکھا جائے۔

عراقی رہنما کہہ رہے ہیں کہ وہ 30 اپریل کو ملک میں ہونے والے پارلیمانی انتخاب کے بعد حکومت کی تشکیل دینے کے لیے یکم جولائی کو ختم ہونی والی ڈیڈلائن کی پابندی کریں گے۔

مالکی نے یہ کہتے ہوئے ایک ہنگامی حکومت تشکیل دینے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ یہ آئین اور پارلیمانی انتخاب کی خلاف ورزی ہو گی۔

مالکی کی شیعہ حکومت پر اقلیتوں کو حکومت سے الگ رکھنے اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے پر تنقید ہو رہی ہے۔