امریکہ اور جاپان نے اپنی مشترکہ مشقیں شروع کر دی ہیں جو ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کے تجربات کی وجہ سے صورت حال کشیدہ ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان 13 ویں ' آئرن فسٹ' فوجی مشقیں جمعہ کو امریکہ کی مغربی ریاست کیلی فورنیا میں شروع ہوئیں۔
ان مشقوں میں امریکہ کے پانچ سو میرین اور بحری فوج کے اہلکار جاپان کی دفاعی فورس کے 350 اہلکاروں کے ساتھ مل کر بحری اور زمینی حملوں کی تربیتی مشقیں کریں گے۔
کیلی فورنیا میں امریکہ کی 11 ویں مرین ایکسپڈیشنری فورس کے ترجمان سیکنڈ لیفٹیننٹ ٹوری سمینک نے وی او اے کو بتایا کہ "یہ جاپان کے ساتھ مل کر ایک حقیقت پسند اور مشکل تربیتی مشقیں ہیں تاکہ اگر بحرالکاہل کے علاقے میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا جواب دینے کے تیار ی کی جا سکے۔"
آئرن فسٹ نامی مشقیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ چوکس ہیں۔ شمالی کوریا نے نومبر میں بین البراعظمیٰ بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جس کے بارے میں بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ براعظم امریکہ میں کسی بھی جگہ کو نشانے بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
قبل ازیں رواں ماہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے اپنے ملکوں کی جوہری صلاحیت سے متعلق بیانات کا تبادلہ کیا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا نے حال ہی میں آئندہ ماہ ہونے والے سرمائی اولمپکس کے مکمل ہونے تک اپنی مشترکہ فوجی مشقوں کو ملتوی کر دیا تھا۔ امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نےکہا تھا کہ کہ یہ مشقیں 9 سے 18 مارچ کو ہونے والے پیرا اولمپکس کھیلوں کے بعد دوبارہ شروع ہوں گی جو کہ جنوبی کوریا کے شہر پنگٹنگ میں ہی منعقد ہوں گی جہاں آئندہ ماہ سرمائی اولمپکس منعقد ہوں گے۔
سمینک نے کہا کہ آئرن فسٹ کو ملتوی کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی جن کے بارے میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو کچھ شمالی کوریا میں ہو رہا ہے اس سے ان مشقوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔