امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیا من نتن یاہو کے دورے کے موقع پر اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں میں اضافے کی پالیسی مخالفت کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے تین روزہ دورے کا مقصد امریکی قیادت سے مشرق وسطیٰ میں امن کا عمل آگے بڑھانے کے حوالے سے بات چیت کرنا ہے جوایک ایسے وقت پر ہوگی جب دونوں ملکوں کے درمیان یہودی بستیوں کی توسیع کے معاملے پر تناؤ برقرار ہے۔
واشنگٹن میں اسرائیلی لابی گروپ AIPACسے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیا م امن کے لیے اسرائیل کے سامنے ”مشکل راستے ہیں لیکن یہ اہم بھی ہیں“۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں نتن یاہو کو اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کا ایک واضح خاکہ پیش کرنا ہوگا۔
کلنٹن نے کہا ”مشرقی یروشلم یا مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر باہمی اعتماد کو نقصان پہنچائیں گی اور ابتدائی مرحلے میں جاری بلواسطہ بات چیت کو باضابطہ مذاکرات تک نہیں پہنچنے دے گی جو ان کے مطابق دونوں فریقین (اسرائیل،فلسطین) کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے امریکہ کے دورے سے پہلے کہا تھا کہ ان کا ملک مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل یروشلم کے پورے علاقے کو اپنا دارالحکومت تصور کرتا ہے جب کہ عالمی سطح پر اس دعوے کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ دوسری طرف فلسطین مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتا ہے۔