امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ کے ایبولا کا شکار ممالک میں خدمات انجام دے کر لوٹنے والے امریکی فوجیوں کو اٹلی کے ایک فوجی اڈے پر قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے۔
محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ اپنی تعیناتی کی مدت پوری کرکے واپس آنے والے فوجیوں کو امریکہ آمد سے قبل قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ وائرس کے امریکی سرزمین پر ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی افریقہ میں موجود سیکڑوں امریکی فوجیوں میں سے کوئی ایک بھی تاحال ایبولا سے متاثر نہیں ہوا ہے۔
محکمۂ دفاع کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق مغربی افریقی ملک لائبیریا میں ایبولا کی وبا پھیلنے کے بعد امریکی فوج کی امدادی سرگرمیوں کے پہلے نگران میجر جنرل ڈیرل ولیمز اور ان کے ایک درجن ساتھی اس وقت اٹلی کے فوجی اڈے پر قرنطینہ میں موجود ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ہفتوں کے دوران لائبیریا اور سینیگال سے لوٹنے والے مزید کئی درجن فوجیوں کو امریکہ روانگی سے قبل اٹلی میں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکی فوجی ایبولا سے متاثرہ ممالک میں طبی مراکز، اسپتالوں اور دیگر ضروری عمارتوں کی تعمیر اور طبی عملے کو تربیت فراہم کرنے میں مقامی حکام کی مدد کرر ہے ہیں۔
پیر کو 'پینٹاگون' میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان کرنل اسٹیون وارن نے بتایا کہ اٹلی کے مقام ویسنزا کے امریکی فوجی اڈے پر قرنطینہ میں رکھے جانے والے فوجیوں کی سخت نگہداشت کی جارہی ہے اور انہیں وہاں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان فوجیوں کو 20 سے 25 روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا جو ایبولا کے کسی بھی ممکنہ مریض میں وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے کی زیادہ سے زیادہ مدت ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی بھی امریکی فوجی کے وائرس سے متاثر نہ ہونے کے باوجود فوجیوں کو امریکہ میں داخلے سے قبل قرنطینہ میں رکھنا مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے "انتہائی احتیاط اور حفظِ ماتقدم" کے طور پر کیے جانے والے اقدامات کا حصہ ہے۔